لاہور: وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے سے متعلق ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) نارووال کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو ارسال کیے گئے خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملزم کا تعلق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے ہے۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ ملزم کا نام عابد حسین ولد محمد حسین ہے جو ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ کے گاؤں ویرام سے تعلق رکھتا ہے، اور اس کا تعلق گجر برادری سے ہے۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے خط کا عکس — فوٹو، ڈان نیوز
ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے چیف سیکریٹری پنجاب کو لکھے گئے خط کا عکس — فوٹو، ڈان نیوز

ڈی سی نارووال کے مطابق ملزم نے اپنا تعلق تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے ظاہر کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس نے ختمِ نبوت سے متعلق متنازع ترامیم کے معاملے پر وزیرِ داخلہ کو نشانہ بنایا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نے بھی ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 22 سالہ ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ختمِ نبوت سے متعلق متنازع ترامیم کے معاملے پر احسن اقبال کو مارنے کی کوشش کی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) نارووال عمران کشور نے بتایا تھا کہ ملزم کے پاس 30 بور کا پستول تھا جس سے اس نے وزیرِ داخلہ پر فائرنگ کی جبکہ اس کی موٹر سائیکل بھی قبضے میں لی گئی۔

تحریکِ لبیک پاکستان کی مذمت

ادھر تحریکِ لبیک پاکستان کے قائدین علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کی جانب سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں انہوں نے احسن اقبال پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے واقع کی جوڈیشل انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل وزیرِ داخلہ پر ہونے والے اس حملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: احسن اقبال سرجری کے بعد آئی سی یو منتقل

تحریک لیبیک کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پُر امن مذہبی سیاسی جماعت ہے جو سیاسی جدوجہد اور ووٹ کے ذریعے تبدیلی پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کسی بھی طرح کے تشدد کی حامی نہیں۔

احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ

خیال رہے کہ 6 مئی کو نارووال کے علاقے کنجروڑ میں وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

احسن اقبال کو زخمی حالت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) نارووال لے جایا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئیں جس کے بعد وفاقی وزیر کو لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

حملہ آور نے احسن اقبال پر 15 گز کی دوری سے فائرنگ کی تھی تاہم وہ جیسے ہی دوسری گولی چلاتا، اس سے قبل وہاں موجود لوگوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا۔

پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اس کے پاس موجود پستول کو قبضے میں لے لیا، بعدِ ازاں ملزم کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں