بریگیڈیئر اسلم نے اسے اپنی قیام گاہ بنایا جہاں وہ اپنی فیملی کے ساتھ چھٹیاں گزارتے تھے لیکن جب بعد میں یہاں باقاعدہ ریزورٹ بنایا گیا تو پھر اس جہاز کو بھی اس میں شامل کرکے سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔
بریگیڈیئر اسلم نے اسے اپنی قیام گاہ بنایا جہاں وہ اپنی فیملی کے ساتھ چھٹیاں گزارتے تھے لیکن جب بعد میں یہاں باقاعدہ ریزورٹ بنایا گیا تو پھر اس جہاز کو بھی اس میں شامل کرکے سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔
کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ’’نئے پاکستان‘‘ کے وزیر خارجہ نے چین کے وزیر اعظم کے استقبال کے لئے خود ہوائی اڈے جانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ کیا پاکستان کی یہی مہمان نوازی ہے کہ ملک کے قریب ترین دوست ملک چین کے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کے لئے دفتر خارجہ کے کسی معمولی افسر کو ہوائی اڈہ بھیجا جائے۔ دوستوں کی اہمیت اور ان سے برتاو کا ہمیں کوئی احساس نہیں ۔ افسو س صد افسوس۔
تبصرے (1) بند ہیں