بھارت کی ریاست بہار کے سرکاری اسکول میں کم عمر طالبات کو تشدد کا نشانہ بنانے والی 3 خواتین سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بہار کے ضلع سوپاول میں مشتعل ہجوم نے 30 سے زائد کم عمر طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جو پڑوسی اسکول کے لڑکوں کی جانب سے لڑکیوں سے متعلق دیواروں پر لکھے گئے جملوں پر احتجاج کررہی تھیں۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس مریتیونجے کمار چوہدری کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد تمام 9 ملزمان کو ہفتے کی رات ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

واقع کا مقدمہ کستربا گاندھی بالکیہ ویدیالایا (کے جی بی وی) کی واڈرن ریما راج کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: پالتو کتے سے معافی نہ مانگنے پر نوجوان قتل

پولیس افسر نے بتایا کہ واقعہ کے بعد طالبات کی سیکیورٹی کے لیے ہوسٹل کے باہر پولیس تعینات کردی گئی۔

ضلعی مجسٹریٹ نے واقع کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے اسکول کی عمارتیں ایک ہی احاطے میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق لڑکوں نے لڑکیوں کے بارے میں کچھ نا مناسب الفاظ ان کے اسکول کی دیواروں پر لکھے تھے، جس پر لڑکیوں نے لڑکوں پر تشدد کیا۔

بعد ازاں متاثرہ لڑکوں نے اپنے والدین کو واقع کے حوالے سے بتایا، جنہوں نے گاؤں والوں کو جمع کیا اور لڑکیوں کے اسکول میں داخل ہو کر طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق واقعہ کے وقت اسکول کے پلے گراؤنڈ میں 74 طالبات موجود تھیں جبکہ حملے میں 30 طالبات سے زائد زخمی ہوئیں جنہیں علاج کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: تشدد کا شکار دلت نوجوان ہلاک

واقعہ کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے اسکول کا دورہ کیا اور ریاست کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ادھر الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق واقعہ میں 12 سے 14 سال کی عمر کی 34 طالبات زخمی ہوئیں جو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والوں کے خلاف سختی سے پیش آئی تھیں۔

رپورٹ میں سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مقامی میڈیا کی جانب سے اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں متاثرہ لڑکی ہسپتال میں دوران علاج واقعہ کی تفصیلات بتا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں