انڈونیشیا: سونامی سے ہلاکتوں کی تعداد 373 ہوگئی، مزید لہروں کے آنے کا خدشہ

24 دسمبر 2018
سونامی سے تباہ ہونے والی تعمیر کا ملبہ نظر آرہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
سونامی سے تباہ ہونے والی تعمیر کا ملبہ نظر آرہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

جکارتہ: انڈونیشیا کے آبنائے سندا کے ساحلی علاقے میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد آنے والے سونامی کے نتیجے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 373 تک جا پہنچی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق انڈونیشیا کی قومی ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا ہے کہ سونامی کے نتیجے میں 373 افراد کے ہلاک ہونے کے علاوہ ایک ہزار 400 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔

جنوبی سماترا اور مغربی جاوا میں آنے والے سونامی کے بعد سے 128 افراد لاپتہ بھی ہے جن کی تلاش جاری ہے۔

خوفناک سونامی سے متاثرہ علاقوں میں سیکٹروں عمارتیں جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، جن کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اب بھی متعدد افراد زمین بوس عمارتوں کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں۔

آبنائے سندا کے اطراف کے علاقوں میں ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کی مدد سے امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔

امدادی کارکن لاش منتقل کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
امدادی کارکن لاش منتقل کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی مزید جان لیوا لہریں متاثرہ خطے سے ٹکرا سکتیں ہیں، ساتھ ہی یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ قدرتی آفات اور حادثات پر نظر رکھنے والے ملک کے ادارے سونامی کی پیش گوئی کرنے میں کیوں ناکام رہے۔

سونامی کی طاقتور لہریں جنوبی سماترا اور مغربی جاوا کے مشہور ساحلوں کو پار کرکے سیاحوں کی ہوٹلوں کو بہا لے گئیں۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان ستوپو پروو نگروہو کا کہنا تھا کہ سونامی کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ ہلاک افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا: جزیرہ لومبوک میں زلزلے سے 91 افراد ہلاک

گزشتہ روز ان کا کہنا تھا کہ ’چائلڈ‘ نامی آتش فشاں پھٹنے کے بعد رات ساڑھے نو بجے تباہ کن سونامی نے آبنائے سندا کا رخ کیا، جس کے نتیجے میں بلند ہونے والی کئی میٹر بلند لہروں نے سیکڑوں عمارتوں کو تباہ کرکے رکھ دیا۔

حکام نے کہا کہ سونامی ممکنہ طور پر آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں سمندر کے اندر وقوع پذیر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں آیا ہو گا۔

یہ آتش فشاں انک کراکاٹوا سے پھٹا جو جاوا اور سماترا کے درمیان واقع آبنائے سندا میں ایک چھوٹا جزیرہ بننے کی وجہ بھی بنا۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان دو وجوہات کے سبب ممکنہ طور پر سونامی آیا ہوگا، لیکن ہم اب بھی سونامی کی اصل وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انڈونیشیا کے متعلقہ حکام کی جانب سے سونامی یا زلزلے کی پہلے سے کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی جس کے سبب زیادہ تباہی ہوئی خصوصاً ساحلی علاقوں میں کرسمس کی چھٹیاں منانے کے لیے آئے ہوئے سیاح نشانہ بنے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے میں زلزلے سے تباہی

انڈونیشین حکام نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ یہ لہریں سونامی کی وجہ بلند نہیں ہو رہیں بلکہ اس کی وجہ سمندر میں چڑھاؤ ہے لہٰذا لوگ پریشان نہ ہوں۔

البتہ ستوپو پروو نگروہو نے اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی کہ زلزلہ نہ آنے کے سبب ابتدائی طور پر واقعے کی وجہ جاننا ممکنہ نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم سے ابتدائی طور پر کوئی غلطی ہوئی تو ہم معذرت خواہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں