انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے لومبوک میں آنے والے زلزلے سے 91 افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے اور متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7 تھی جو 10 کلومیٹر زیر زمین آیا تھا جبکہ 2 درجن جھٹکے محسوس کیے گئے۔

—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انڈونیشیا کے نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوتوپو پوروو نگورو کا کہنا تھا کہ زلزے میں 91 افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ 209 افراد شدید زخمی ہیں۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں سے اب تک 358 سیاحوں کو منتقل کیا جاچکا ہے، تاہم ایک مقامی اور ایک غیر ملکی سیاح کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جب زلزلہ آئے تو کیا کرنا چاہیے؟

—فوٹو:اے  پی
—فوٹو:اے پی

اس سے قبل حکام کی جانب سے سونامی کا الرٹ جاری کیا گیا تھا جسے بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔

محکمہ موسمیات کے سربراہ دیویکوریتا کارنواتی نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ جزیرے کے قریب 2 گاؤں میں سمندر کا پانی داخل ہوگیا ہے۔

لومبوک میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے دور دراز علاقوں اور شہروں میں بھی محسوس کیے گئے جبکہ صوبہ بندونگ کے شہر جیوانیز میں بھی نقصان پہنچا۔

بالی میں بھی شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم کسی نقصان کے حوالے سے اطلاع نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھیں:انڈونیشیا: زلزلے کے بعد 84 ہزار افراد بے گھر

یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل ہی لومبوک میں 6 اعشاریہ 4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس مٰں 17 افراد جاں بحق اور سیکڑوں عمارتیں تباہ ہوگئی تھیں۔

زلزلے کے جھٹکے کے بعد سیاحتی اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے راستوں کو بھی جزوی نقصان پہنچا تھا۔

انڈونشیا میں ماضی میں زلزلے اور طوفان سے ہزاروں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دسمبر 2016 میں انڈونیشیا کے صوبے آچے میں آنے والے 6.5 شدت کے زلزلے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں زیرِزمین پلیٹس آپس میں ٹکراتی رہتی ہیں، جس کے باعث زلزلے اور آتش فشاں پھٹنے جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

2004 میں انڈونیشیا کے مغربی جزیرے سماٹرا کے قریب آنے والے ایک زلزلے کے بعد سونامی کی وجہ سے ایک لاکھ 70 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں