پیپلزپارٹی کا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی مخالفت کا اعلان

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2019
بلاول ہاؤس کراچی میں پی پی پی کا اجلاس ہوا—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول ہاؤس کراچی میں پی پی پی کا اجلاس ہوا—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے فوجی عدالتوں کی دوسری مرتبہ توسیع کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے بارے میں تشویش کا اظہار کر دیا۔

بلاول ہاؤس کراچی میں بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی، فرحت اللہ بابر اور مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پارٹی نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے پرانے موقف پر قائم رہنے کا اعادہ کیا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے پارٹی اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتیں نہیں اور دوسرا لاپتہ افراد کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ کہا کہ حکومت جبری لاپتہ افراد کے کنونشن پر دستخط کردے’۔

فوجی عدالتوں پر ایک سوال پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ‘پارٹی کی قرار داد ہے کہ فوجی عدالتوں پر جو موقف ہے اس پر قائم ہیں’۔

مزید پڑھیں:ملک میں فوجی عدالتوں کی مزید ضرورت نہیں، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

فرحت اللہ بابر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘پہلی بات تو یہ ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے یہ خوش آئند بات ہے اور اگر کمی آئی ہے تو پھر فوجی عدالتوں کا کوئی جواز نہیں ہے اور اگر حکومت کے دعوے کے باوجود نہیں آئی تو فوجی حکومتیں 4 برس میں نہ کرسکیں تو یہ 40 برس تک نہیں کرپائیں گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب غیر معمولی حالات میں غیر معمولی قوانین نافذ ہوتے ہیں اور جب ان کو توسیع دی جاتی ہے تو کچھ عرصے کے بعد ان قوانین کو تحفظ دینے کے لیے مفادات پیدا ہوجاتے ہیں جیسے ضیاالحق کا حدود آرڈیننس یا دوسرے قوانین ہیں’۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ‘کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان کی عدلیہ ملٹرائزہوجائے اور ملٹری جوڈیشلائز ہو جائے اور اس طرح کی صورت حال خطرناک بات ہوگی’۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کو لاپتہ افراد کے حوالے سے ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جس کو پیپلزپارٹی کا انسانی حقوق ایجنڈ کبھی قبول نہیں کرے گا اور ایک دفعہ توسیع دے دی جو کافی ہے۔

پارٹی اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا انسانی حقوق کے حوالے سے خاص موقف تھا اور سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے کیس پر صدرپاکستان کے 2011 کے ریفرنس پر جلد از جلد فیصلہ کیا جائے تاکہ تاریخ کی درستی ہو۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر سنجیدہ نہیں، خورشید شاہ

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ‘ہم سمجھتے ہیں اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خود مختاری پر مختلف جانب سے حملے ہورہے ہیں اور کچھ لوگ عدالتوں کو بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘حالیہ فیصلہ جس کے تحت سندھ کے 3 صحت کے مراکز کو وفاقی حکومت کے حوالے کیا گیا اس پر غور کیا گیا، عدالتی فیصلوں کا احترام ہے لیکن ہماری ٹیم فیصلہ کرے گی ہمیں اس کو قانونی طریقے سے آگے کیسے لے کر جانا ہے’۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ جب بھی آئینی وضاحت کرے تو دو چیزیں ہونی چاہیے کہ ہماری گزارش ہے کہ تمام جمہوری اداروں کے طاقت اور اختیارات میں اضافہ ہو نہ کہ صرف سپریم کورٹ کے طاقت اور اختیارات میں اضافہ ہو’۔

جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج فیصلہ ہوا کہ پی پی پی کو حکومت کی جانب سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر تشویش ہے کیونکہ اس حوالے سے رپورٹ موجود ہے اور آئینی ترمیمی بل پاس ہو کر موجود ہے۔

وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ مخلص ہیں تو فی الفور جنوبی پنجاب صوبہ بنایا جائے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پی پی پی اور اس کی قیادت جے آئی ٹی اور نیب جیسے ہتھکنڈوں سے ہرگز مرعوب نہیں ہوگی اور پارٹی اپنا مشن جاری رکھے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں