ناظرین کی نظر میں ہر دور کی بہترین فلمیں

ناظرین کی نظر میں ہر دور کی بہترین فلمیں



بیشتر افراد کو فلمیں دیکھنا پسند ہوتا ہے، اب اس کے لیے سنیما کا رخ کریں یا گھر پر دیکھیں، لیکن دیکھتے ضرور ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہر سال سیکڑوں فلمیں ریلیز ہوتی ہیں، اگرچہ پاکستان میں تو یہ تعداد بہت زیادہ نہیں مگر بولی وڈ یا ہولی وڈ میں ہر سال لاتعداد فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔

اب کچھ کامیاب ہوتی ہیں اور کچھ ناکام یا کچھ اوسط درجے کی ہوتی ہیں۔

تو کبھی ان فلموں میں سے کسی کو دوبارہ دیکھنے کا فیصلہ آسان کام نہیں تاہم ایک ویب سائٹ برائٹ سائیڈ نے فلمی ناظرین کے ووٹوں کی بنیاد پر 50 فلموں کا انتخاب کیا جو ان کو بہت زیادہ پسند آئیں اور وہ انہیں بار بار دیکھنا پسند کرتے ہیں۔

اب پوری فہرست دینا تو مشکل ہے مگر ان میں سے چند کے نام اور فہرست میں ان کے نمبر درج ہیں۔

15۔گلیڈی ایٹر، 2000 (Gladiator)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

جب ایک رومن جنرل کو دھوکا دیا جاتا ہے اور اس کے خاندان کو ایک بادشاہ کا کرپٹ بیٹا قتل کردیتا ہے تو یہ روم ایک گلیڈی ایٹر کے روم میں آتا ہے تاکہ انتقام لے سکے، اس بہترین فلم میں گلیڈی ایٹر کے روپ میں رسل کرو نظر آئے۔

14۔انٹرسٹیلر، 2014 (Interstellar)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کرسٹوفر نولان کی خلائی سفر پر مبنی اس فلم کو بھی زبردست قرار دیا جاسکتا ہے۔ جس میں خوراک کی کمی سے انسانی نسل کی بقاءکو لاحق خطرے سے بچنے کے لیے کائنات میں ایک نئے گھر کی تلاش کو دکھایا گیا ہے۔ بلیک ہول میں ان کا پھنسنا اور نکلنا اور کہانی سب دیکھنے کے لائق ہیں۔

13۔ سیون، 1995(Se7en)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اگر یہ کہا جائے کہ یہ فلم چند بہترین مسٹری اور تھرلر فلموں میں سے ایک ہے تو غلط نہیں ہوگا، جس میں بریڈ پٹ اور مورگن فری مین نے مرکزی کردار کیے ہیں، یہ پولیس کے دو اہلکاروں کی کہانی ہے جو کہ ایک سیریل کلر کی تلاش کررہے ہوتے ہیں، اس فلم کا اختتام ایسے ٹوئیسٹ پر ہوتا ہے جو کہ آپ کو طویل عرصے تک بھول نہیں سکے گا۔

12۔ دی لارڈ آف دی رنگز: دی ٹو ٹاور، 2002 (The Lord of the Rings: The Two Towers)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی تین حصوں پر مشتمل فلم سیریز کا دوسرا حصہ جے آر آر ٹالکن کے ناول دی لارڈ آف دی رنگز پر بنائی گئی جسے فلمی دنیا کا ایک بہت بڑا اور خطرناک منصوبہ سمجھا گیا تھا

11۔ دی ڈارک نائٹ رائزز، 2012 (The Dark Knight Rises)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کرسٹوفر نولان کی بیٹ مین ٹرائیلوجی کی یہ دوسری فلم اپنی جگہ منفرد ہے جس میں انسانی ہمت و عزم کی طاقت کو بخوبی اندازسے پیش کیا گیا ہے۔ ہر کردار اپنی جگہ نگینے کی طرح فٹ نظر آیا ہے اور فلم میں بیٹ مین کو سپر ہیرو کے ساتھ ایک عام انسان بھی دکھایا گیا جو مشکلات میں پھنستا ہے اور بے بس ہوجاتا ہے مگر ہار نہیں مانتا اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے اپنے شہر کو بچاتا ہے۔

10۔ گاڈ فادر، 1972 (Godfather)

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

دی گاڈ فادر ماریو پیوزو کے اسی نام کے ناول کی عکسبندی ہے جسے 1972 میں ڈائریکٹر فرانسس فورڈ کوپپولا اور مارلن برانڈو، ال پچینو اور جیز سان جیسے اداکاروں نے کلاسیک فلموں میں شامل کروا دیا، اطالوی مافیا کی امریکا میں سرگرمیوں پر مبنی یہ فلم اب بھی دیکھنے والوں کو مسحور کردیتی ہے۔

9۔ دی لارڈ آف دی رنگز: ریٹرن آف دی کنگ، 2003 (The Lord of the Rings: The Return of the King)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

لارڈ آف دی رنگ سیریز کا آخری حصہ لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے طویل ہے مگر اس میں دکھائی جانے والی کشمکش اتنی دلچسپ ہے کہ لوگ اسے دیکھتے ہوئے بالکل بھی نہیں تھکتے، ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی اس فلم کو سب سے زیادہ آسکر ایوارڈز حاصل کرنے والی فلموں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

8۔ دی میٹرکس، 1999 (The Matrix)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اگر تو آپ سائنس فکشن کو دیکھنے کے شوقین ہیں تو اس فلم کو دیکھے بغیر ایسا دعویٰ کیا ہی نہیں جاسکتا۔ 1999 کی اس فلم میں جو انوکھا سائنسی تصور پیش کیا گیا ہے وہ اکثر افراد کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے یعنی حقیقت کیا ہے، کیا ہمارے ارگرد کی دنیا حقیقی ہے یا واہمہ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بہترین ایکشن فلم بی تھی خاص طور پر اس سیریز کی پہلی فلم کا مقابلہ باقی 2 فلمیں نہیں کرسکتیں۔

7۔ دی لارڈ آف دی کنگز: فیلو شپ آف دی رنگ، 2001 (he Lord of the Rings: The Fellowship of the Ring)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

لارڈ آف دی رنگز فلم کا پہلا حصہ اس فہرست میں 7 ویں نمبر پر موجود ہے۔

6۔ فورسٹ گمپ، 1994 (Forrest Gump)

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

زندگی میں سادہ طرز فکر حقیقی خوشی کا باعث بن سکتی ہے، بغیر کسی بہت زیادہ کوشش کے زندگی کے بہا? میں بہتے جانا کامیابی کی ضمانت بھی بن سکتا ہے اور یہی اس فلم کا مرکزی خیال ہے۔ 1994 میں رابرٹ زیمییکس کی ڈائریکشن میں بننے والی یہ فلم ایک رومانوی فلم ہے جس کا مرکزی کردار ذہین تو نہیں ہوتا مگر وہ حادثاتی طور پر متعدد تاریخی لمحات کو جنم دینے کا باعث بن جاتا ہے اور یہی دیکھنے والوں کو بھی بھا گئی۔

5۔ پلپ فکشن، 1994 (Pulp Fiction)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

**کامیڈی اور کرائم تھرلر پر مبنی یہ فلم 1994 میں ریلیز ہوئی جسے تحریر اور ڈائریکٹ کوئنٹن ٹرانٹینو نے کیا۔ مزاح اور تشدد کے امتزاج پر مبنی اس فلم کی خاصیت اس کا بہترین پلاٹ اور اس دور کے پاپ کلچر کی جھلکیاں تھیں جس کے مرکزی کردار جان ٹرولوٹا اور سیموئل جیکسن نے ادا کیے۔

4۔ فائٹ کلب، 1999 (Fight Club)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک عام شخص کی ملاقات صابن بیچنے والے سیلزمین سے ہوتی ہے اور ان کے درمیان ایک پیچیدہ تعلق اس وقت قائم ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے سے لڑنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ ایک ناول پر بننے والی بہترین فلم ہے جس کو دیکھتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا، بظاہر ایک عام سی کہانی تجسس سے کتنی بھرپور ہے، دیکھ کر حیران رہ جائیں گے۔

3۔ انسیپشن ، 2010 (Inception)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ذہن گھما دینے والی اس سائنس فکشن فلم کو 21 ویں صدی کی اس زمرے میں سب سے بہترین کاوش بھی قرار دیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ صرف سائنس فکشن ہی نہیں بلکہ ڈراما، تھرلر اور دیگر کیٹیگریز میں بھی شامل کی جاسکتی ہے۔ اس کا دل لیونارڈو ڈی کیپرو کا کردار ہے جو اداروں کی معلومات چرانے میں مہارت رکھتا ہے۔

دی ڈارک نائٹ، 2008 (The Dark Knight)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کرسٹوفر نولان کی ڈائریکشن سے سجی اس فلم کو بیٹ مین سیریز میں کلاسیک کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے ولن، ہیرو غرض ہر کردار پر ڈائریکٹر کی محنت، کہانی اور دیگر چیزوں نے اسے بہترین بنایا۔ خاص طور پر ولن جوکر کو تو ہولی وڈ کی تاریخ کے چند بڑے ولن کرداروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

1۔ دی شاشنک ریڈیمپشن، 1994 (The Shawshank Redemption)

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

کئی بار زندگی کسی کو مشکل حالات میں پھنسا دیتی ہے جس میں اس کا کوئی قصور بھی نہیں ہوتا مگر وہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے اندر چھپا انسان کیسے حالات پر قابو پاسکتا ہے اور اس کے لیے کچھ ناممکن نہیں ہوتا۔ٹم رابسن اور مورگن فری مین کی یہ دلچسپ و کلاسیک فلم جس میں کئی برسوں سے قید دو قیدی اپنی جیل کو ایسے بدل دیتے ہیں کہ وہ غیرمعمولی اور دنیا سے باہر کی جیل محسوس ہونے لگتی ہے۔ 1994 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو فرینک ڈارابونٹ نے ڈائریکٹ کیا اور یہ ایسی فلم ہے جسے جب بھی دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ پہلی بار دیکھ رہے ہیں۔