پاکستان کی سیر پر مجبور کردینے والی خوبصورت تصاویر

پاکستان کی سیر پر مجبور کردینے والی خوبصورت تصاویر



دنیا بھر میں ہر سال 19 اگست کو فوٹوگرافی کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہونے والے حسین نظاروں کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔

اس دن کو منانے کا آغاز 1839 سے ہوا تھا جس کی وجہ 1837 میں فوٹوگرافی کی ایسی جدید تیکنیک daguerreotype کی ایجاد تھی جس نے تصاویر لینے کے عمل کو بہت مختصر بنادیا تھا۔

19 اگست 1839 کو فرانسیسی حکومت نے اس ایجاد کو دنیا بھر کے لیے مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ پہلی بار کلر تصویر 1861 میں تھامس شٹن نے لی اور پہلی ڈیجیٹل تصویر 1957 میں لی گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلا ڈیجیٹل کیمرا 20 سال بعد کوڈک نے تیار کیا۔

پاکستان دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں کے قدرتی نظارے فوٹوگرافر کے لیے کسی جنت سے کم نہیں۔

فوٹوگرافی کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان کے چند خوبصورت علاقوں کی تصاویر دیکھیں جو ہوسکتا ہے آپ کے اندر اپنے ملک میں گھومنے کی خواہش کو بھی اجاگر کریں۔

وادی کاغان

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

یہ تصویر ضلع مانسہرہ کی خوبصورت وادی کی ہے یعنی اپر وادی کاغان کی، جہاں پہنچنے کے بعد اکثر افراد بس جھیل سیف الملوک تک جانا ہی پسند کرتے ہیں، مگر اس علاقے کی دیگر اہم جگہوں کو نظرانداز کردیتے ہیں۔

جھیل سیف الملوک

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

سطح سمندر سے 10578 فٹ بلند سیف الملوک جھیل ہمیشہ سے ملک بھر اور پوری دنیا کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے، یہاں تک پہنچنے کا سفر تو کافی خوفزدہ کردینے والا ہوتا ہے مگر اس جھیل کی دید سب کچھ بھلا دیتی ہے۔

بابوسر ولیج

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ناران اور گلگت بلتستان کی سرحد پر واقع درہ بابوسر کے مقام سے نیچے دیکھیں تو گیتی داس کا ہموار میدان اور پولو گراؤنڈ نظر آتے ہیں۔ یہاں سال میں ایک بار پولو کا مقابلہ بھی منعقد ہوتا ہے جس میں چلاس کی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔

بابو سر ٹاپ

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

بابوسر کو پار کر کے سڑک ٹھک نالے سے ہوتی ہوئے چلاس اور قراقرم ہائی وے کو جا ملتی ہے۔

وادی غذر

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

غذر رنگین پانیوں کی سرزمین ہے۔ درختوں میں گھِرا یہ علاقہ واقعی جنت نظیر ہے اور وادی پھنڈر اس علاقے کے سر کا موتیوں جڑا تاج۔ لفظ 'غذر' مقامی زبان کے لفظ 'غرض' سے نکلا ہے جس کے مقامی زبان میں معنیٰ 'پناہ گزین' کے ہیں۔

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

گوپس ضلع غذر کا مرکزی مقام ہے اور وہاں کی سڑک پر گزرتے ہوئے اس جھیل سے نظر لازمی پڑتی ہے جس کا نظارہ مسحور کردیتا ہے۔

وادی ہنزہ

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ خزاں کا ذکر بھی زیادہ تر ہوتا ہے کیونکہ اس موسم میں اس وادی کے رنگ دیکھنے والے ہوتے ہیں یعنی نارنجی، زرد، سرخ اور دیگر رنگ ہر جگہ پھیلے ہوتے ہیں۔

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

مگر اس وادی کی خوبصورتی خزاں کے موسم تک ہی محدود نہیں، اگر آپ کو بہار کے رنگ دیکھنے ہوں تو بھی اس وادی کا رخ کریں، وہاں کی خوبصورتی دنگ کرکے رکھ دے گی۔

پسو کونز

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

وادی گوجال کا مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں ایک گلیشیئر بٹورا موجود ہے جس کی لمبائی 56 کلومیٹر ہے اور یہ سیاچن کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا گلیشیئر مانا جاتا ہے، اس تصویر میں پسوکونز کی جانب جانے والی قراقرم ہائی وے کو دکھایا گیا ہے۔

عطا آباد جھیل

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان کو چین سے ملانے والی شاہراہ قراقرم بھی وادی گوجال سے گزرتے ہوئے خنجراب کے مقام پر چین میں داخل ہوتی ہے۔ اس سفر کے دوران آپ ہنزہ، پسو کونز، گلمت، بورت جھیل، سوست اور متعدد خوبصورت علاقوں کی سیر بھی کرسکیں گے اور سب سے بڑھ کر عطا آباد جھیل جیسے عجوبے کو دیکھ سکیں گے۔

پائے میڈو

فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری
فوٹو بشکریہ سید مہدی بخاری

یہاں ہوسکتا ہے آپ کسی جگہ گھوم رہے ہوں اور اچانک بادلوں کی ٹکڑیاں نیچے آکر آپ کو چھولیں بلکہ لپٹ جائیں، یعنی بادل آنکھوں کے عین سامنے آجائیں گے جو انتہائی شفاف ہوتے ہیں جن کے آرپار دیکھ سکیں، جیسے ہندوکش کے پہاڑوں کی ٹاپ پر کھلا ہوا سرسبز پائے کا وسیع اور قدرے ہموار میدان اپنے اندر سیاحوں کو کھینچنے کی زبردست کشش رکھتا ہے اور یہاں آپ کو یہ تجربہ اکثر ہوتا ہے۔

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ان لمحات میں پورا وجود ملک کی محبت سے بھر جاتا ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ کن الفاظ میں اس احساس کو بیان کریں، مگر ہمارے وطن کے رنگ ایسے ہی سدا بہار ہیں جو دل کو جیت لیتے ہیں۔