متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے رات گئے کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا۔

کراچی میں فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان، مہاجر قوم اور سندھ کے شہری علاقوں کو دیوار سے لگانے اور دیوار میں چنوانے کے لیے کوئی قومی اتفاق رائے موجود ہے، لہٰذا ہم انصاف نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کے رویے پر اور بے حسی پر احتجاجاً آج کے انتخاب سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک ایک بالغ شخص کی رائے دہی کا احترام، ان کو گنا جانا اور ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں قبل ازوقت دھاندلی ہو چکی ہے اس لیے کوئی اسے انتخاب نہیں سمجھ سکتا، ہم اس کو انتخاب ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس کے لیے ہم نے صحیح راستہ اختیار کیا، ہم نے سڑکوں کے بجائے ایوانوں میں آواز اٹھائی، عدالتوں میں گئے اور الیکشن کمیشن میں گئے، الیکشن کمیشن کا ادارہ محض اس لیے بنایا گیا ہے کہ جمہوریت جو واحد راستہ ہے جس پر چل کر پاکستان اپنی منزل تک پہنچ سکتا ہے، جمہوریت کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ انتخابات شفاف، غیر جانبدار اور ایماندارانہ ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کے مطابق حلقہ بندیاں صرف الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، جب ہم نے ان کی نظر اس کوتاہی پر ڈالی ہے تو انہوں نے کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ ہمارے اس اعتراض پر یہ اعتراف نہیں کیا کہ ہم سے غلطی ہو گئی ہے، اور ہم غلطی کو درست کریں گے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسے انتخابات جس میں نہ ووٹر لسٹ صحیح ہے، نہ حلقہ بندی صحیح ہے، نہ ہی انتظامات مکمل ہیں، اس پر کس کو جتوانے کی سازش اور کوشش ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں رہ کر آپ کے حق رائے داہی کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے رہے، ہم حکومت میں تھے اور اپنی سیاسی طاقت اور دباؤ کے ساتھ صوبائی حکومت کو بھی قائل کیا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے، اس حوالے سے انہوں نےکئی آرٹیکل کے ساتھ الیکشن کمیشن کو یہ بتانے کی ضرورت محسوس کی اور یاد دلایا کہ آپ کو حلقہ بندیوں کے حوالے سے دوبارہ نظر ثانی کرنی چاہیے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج 15 جنوری ہے، آج کے دن تک ہم انتظار کرتے رہے، ہم تقریباً 8 مہینے سے ہر سطح پر جدوجہد کرتے رہے، ہر جگہ آواز بلند کرتے رہے، ہمیں اس وقت تک انصاف نہیں ملا، کراچی اور حیدرآباد میں ووٹ کے احترام کے لیے کوششیں بھی کامیاب ہوتی نظر نہیں آر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان، مہاجر قوم اور سندھ کے شہری علاقوں کو دیوار سے لگانے اور دیوار میں چنوانے کے لیے کوئی قومی اتفاق رائے موجود ہے، لہٰذا ہم انصاف نہ ملنے پر الیکشن کمیشن کے رویے پر اور بے حسی پر احتجاجاً آج کے انتخاب سے دستبردار ہو رہے ہیں اور جمہورت پسند لوگوں، کراچی کے شہریوں، مہاجروں، پنجابی، پٹھانوں، بلوچیوں، سندھیوں، سرائیکی اور تمام حق پرستوں سے کراچی اور حیدرآباد کے سب سے درخواست کرتے ہیں کہ یہی وقت ہے کہ اپنے وقت کے لیے کھڑے ہوں۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گھر پر بیٹھ کر ہمارے اس دستبرداری کا ساتھ دیجیے، آپ بھی ووٹ دینے کے حق سے دستبردار ہوں کیونکہ آپ کے ووٹ کو صحیح طور پر گنا ہی نہیں جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کے انتخابات کو ہم الیکشن تسلیم نہیں کرتے، اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے، ہم اپنے لوگوں کو کھڑا کریں گے، اور بتائیں گے کہ یہ انتخاب آپ کے خلاف ایک سازش ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں اب جو بھی میئر آئے گا وہ ایم کیو ایم کی خیرات پر آئے گا، جماعت اسلامی اس سازش کا مکمل طور پر حصہ بنی ہوئی ہے، وہ تسلیم کرتے ہیں کہ بدترین جیری مینڈرنگ ہوئی ہے پھر بھی انتخاب میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (14 جنوری) الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کی جانب سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی ایک اور درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی منعقد ہوں گے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ’مراسلے میں حکومت سندھ نے سیکشن 34 سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں 15 جنوری کو انتخابات ملتوی کرنے کی استدعا کی تھی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مذکورہ بالا مراسلے پر غور کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کل 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔

الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ پُرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے فول پروف انتظامات کرائیں۔

واضح رہے کہ 14 جنوری کی شام پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پاکستان کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کا میئر 100 فیصد حکومتی اتحاد پی ڈی ایم سے ہوگا۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’پی پی پی کی ایک تاریخ ہے، ہم نے بھی ماضی میں دیکھا ہے کہ اگر انتخابات کے سلسلے سے الگ کردیا جاتا ہے یا ہم بائیکاٹ کردیتے ہیں جیسا کہ پی پی پی 1985 میں کیا تھا تو اس کا غلط اثر ہوا اور ہمیں سیاسی نقصان ہوا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایم کیو ایم کے دوستوں کو میری تجویز ہوگی کہ وہ ان انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں، کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں کل انتخابات ہو رہے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے کنفیوژن دور کر دیا ہے‘۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ بلدیاتی انتخابات ہوں، بلدیاتی نظام ہو تاکہ ہم مل کر حیدر آباد اور کراچی ڈویژنز میں ترقی کے لیے کام کر سکیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہمارا سیاسی تجزیہ یہی تھا کہ حیدرآباد کا میئر تاریخ میں پہلی مرتبہ پی پی پی کا ہوگا اور خواہش بھی ضرور ہوگی کہ کراچی کا میئر بھی جیالا ہو‘۔

تبصرے (0) بند ہیں