عمران خان عدلیہ کے گھوڑے پر سوار ہوکر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں، مریم نواز

اپ ڈیٹ 14 فروری 2023
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے سر سے ہاتھ کھینچ لیا تو یہ عدلیہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مریم نواز نے لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے نوجوان رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے پنجاب میں نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ اور اسکالرشپس تقسیم کیں، قرضے بھی دیے جن کی ادائیگی 99 فیصد رہی، پاکستان کے نوجوانوں میں بہت زیادہ قابلیت ہے لیکن انہیں جیل بھرو تحریک میں لگا دیا گیا، کبھی کسی نے اسکول بھرو، کالج بھرو، یونیورسٹی بھرو تحریک بھی چلائی؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ نوجوانوں کو جیلیں بھرنے کا کہہ رہے ہیں جبکہ آپ کے اپنے بچے بیرون ملک یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں، آپ نے جیبیں بھری ہیں تو لوگوں کے بچے جیلیں کیوں بھریں؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے بچوں کی جانیں لیں، آپ کے پاس کوئی معاشی منصوبہ نہیں ہے، آپ کا ایجنڈا صرف جلاؤ گھیراؤ اور جیل بھرو ہے، آپ نے ملک کو کوئی ایک میگا پروجیکٹ بھی نہیں دیا۔

مریم نواز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزتیں اچھالنے کے لیے مہم چلاتے ہیں، ایسی مہم کا مقابلہ کرتے ہوئے ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے، ہمارے پاس کہنے کے لیے سچی باتیں ہیں لیکن آپ نے جھوٹ کا نام بیانیہ رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بیانیوں کی نہیں کارکردگی کی ضرورت ہے، نواز شریف نے جو منصوبے شروع کیے ان سے نوکریاں پیدا ہوئیں لیکن عمران خان نے ایک کروڑ نوکریوں کے نام پر نوجوانوں کو بےوقوف بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرح ہمیں بھی پاکستان میں آئی ٹی انقلاب لانا چاہیے، موجودہ معاشی صورتحال میں نوکریاں نہیں پیدا کی جاسکتیں، اپنے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر بچے آن لائن کام کرکے ہزاروں ڈالرز ماہانہ کما سکتے ہیں، ہمارا مقصد ان کو اس سب کی تربیت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔

’قوم کو بتائیں آپ نے امریکا سے معافی مانگ لی ہے‘

سینیئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ سائفر ایک فراڈ کے سوا کچھ نہیں ہے، جھوٹا بندہ کبھی سچ بول ہی نہیں سکتا، آج عمران خان بتائیں کہ حقیقی آزادی کا کیا بنا؟ غلامی نامنظور کے نعروں کا کیا بنا؟ آسان زبان میں قوم کو اردو میں بتادیں کہ آپ نے جھوٹ بولا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب عمران خان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے امریکا میں لابنگ فرمز کا سہارا لیا، امریکی چینلز کو انٹرویو دیے اور امریکا کو رجیم چینج کے بیانیے سے بری کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کے عالمی تعلقات خراب کردیے، اب عوام کو بتائیں کہ آپ نے امریکا سے معافی مانگ لی ہے، اردو میں بتائیں تاکہ ان کو پتا چلے کہ آپ نے کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے۔

’جنرل باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے تو آپ کیا تھے، ان کے ملازم؟‘

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان جس جنرل (ر) باجوہ کو میر جعفر میر صادق کہتے ہیں ان ہی کو بطور آرمی چیف تاحیات تعیناتی کی پیشکش کر رہے تھے، آج انہوں نے امریکا مخالف بیانیے کے خطرے کے پیش نظر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو نشانے پر رکھ لیا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے سر پر سے ہاتھ کھینچ لیا تو یہ عدلیہ کے گھوڑے پر سوار ہو کر واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں اقتدار میں آنے کے لیے کوئی نہ کوئی بیساکھیاں چاہئیں ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج ڈیم والے بابا جی ثاقب نثار کو ڈھونڈ رہی ہوں ، اللہ کی شان کہ نواز شریف کو برا کہنے والے ایک دوسرے کو میر جعفر اور میر صادق کہہ رہے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما نے کہا کہ ایک اینکر نے بتایا کہ جنرل (ر) باجوہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس اس وقت کی آڈیوز موجود ہیں جب نواز شریف کے خلاف کریک ڈاؤن ہو رہا تھا اور عمران خان جنرل (ر) باجوہ کے پاس آکر کہتے تھے کہ آپ نے بڑا اچھا کیا، اب ان کے خلاف فلاں فلاں اقدمات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جانے کے بعد بھی آپ قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کرتے رہے، اس وقت جنرل باجوہ ’سپر کنگ‘ تھے تو آپ کیا تھے، ان کے ملازم؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں، قوم کو بتائیں کہ ریاست مدینہ میں یوٹرن لینے والے کا کیا انجام ہوتا ہے، ریاست مدینہ میں حکمران رہنے والا شخص جھوٹ بولے تو اس کو فتنہ کہتے ہیں جسے سیاسی طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے، ریاست مدینہ میں ٹیریان وائٹ اور توشہ خانہ کا کیس ہوتا تو اس کا کیا انجام ہوتا؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں ہے، پاکستان کا واحد مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں