گیلپ سروے میں عمران خان مقبول ترین لیڈر قرار، پی ڈی ایم قیادت کی منفی ریٹنگ

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023
عمران خان کو 67فیصد آبادی نے مثبت ریٹنگ دی جبکہ 37فیصد نے منفی ریٹنگ دی— فوٹو: اے پی پی
عمران خان کو 67فیصد آبادی نے مثبت ریٹنگ دی جبکہ 37فیصد نے منفی ریٹنگ دی— فوٹو: اے پی پی

گیلپ پاکستان کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین سروے کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 61 فیصد نے مقبول ترین لیڈر قرار دیا ہے جبکہ 36فیصد لوگ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مثبت رائے رکھتے ہیں۔

پبلک پلس رپورٹ کے نام سے شائع گیلپ پاکستان کی جانب سے 2 ہزار افراد سے سروے کیا گیا جس میں چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں کا احاطہ کیا گیا۔

اس میں کہا گیا کہ اس طرح کے سروے میں غلطی کا تناسب تین سے چار فیصد ہے جبکہ 95 فیصد نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عمران خان کو 67 فیصد آبادی نے مثبت ریٹنگ دی جبکہ 37 فیصد نے منفی ریٹنگ دی۔

اس کے علاوہ پنجاب سے 29 فیصد، سندھ سے 28 فیصد اور خیبر پختونخوا سے 14فیصد نے مثبت ریٹنگ دی جو ان صوبوں میں کسی بھی سیاست دان کو دی گئی سب سے زیادہ ریٹنگ ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کو 65 فیصد پاکستانیوں نے منفی ریٹنگ دی جبکہ 32 فیصد نے ان کے بارے میں مثبت رائے دی، دیگر صوبوں کے مقابلے میں پنجاب کے عوام نے ان کے بارے میـں سب سے زیادہ مثبت رائے کا اظہار کیا۔

اعداد و شمار کے مطابق ہر 5 میں سے 3 افراد (59فیصد) نے وزیراعظم کے بھائی نواز شریف کو منفی ریٹنگ دی جبکہ 36 فیصد نے مثبت ریٹنگ دی، دیگر صوبوں کے عوام کے مقابلے میں خیبر پختونخوا کے عوام نے نواز شریف کے بارے میں سب سے زیادہ منفی رائے کا اظہار کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لیے 36 فیصد نے مثبت جبکہ 57 فیصد نے منفی رائے دی اور دیگر صوبوں کے مقابلوں میں سندھ کے عوام نے سب سے زیادہ مثبت آرا کا اظہار کیا۔

مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کو 61 فیصد نے منفی اور 34 فیصد نے مثبت ریٹنگ دی اور پنجاب کے عوام نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں ان کے لیے سب سے زیادہ مثبت رائے دی۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے دیگر قائدین کی طرح حکمران اتحاد کے ایک اور اہم رہنما مولانا فضل الرحمٰن بھی منفی رائے کی زد میں رہے اور 57 فیصد نے ان کے لیے منفی رائے کا اظہار کیا جبکہ سب سے زیادہ 67 فیصد افراد نے آصف علی زرداری کے لیے منفی رائے کا اظہار کیا۔

سروے میں حصہ لینے والے افراد کی اکثریت نے ملک کے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی موجودہ حکومت کو قرار دیا جبکہ 38 فیصد نے اس کی ذمہ داری تحریک انصاف کی سابقہ حکومت پر عائد کی۔

سروے میں بتایا گیا کہ 21 فیصد افراد کے مطابق گزشتہ 6 ماہ کے دوران ان کے گھر کا ایک فرد نوکری سے محروم ہو گیا۔

سروے میں حصہ لینے والے 53 افراد نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اگر کسی نیا سیاسی جماعت کے پاس ٹیکنوکریٹ اور سچے اراکین ہوں گے تو وہ موجودہ جماعت کو چھوڑ کر اسی کو ووٹ دیں گے۔

نئی پارٹی کو ووٹ دینے کا عزم ظاہر کرنے والوں میں اکثریت 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تھی جبکہ خواتین کے مقابلے میں آٹھ فیصد زائد مردوں نے نئی پارٹی کے لیے ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی۔

حیران کن طور پر نئی پارٹی کو ووٹ دینے کے سب سے زیادہ خواہش مند تحریک انصاف کے حامی افراد تھے جہاں 52 فیصد نے نئی پارٹی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔

61 فیصد افراد نے نواز شریف کی فوری طور پر وطن واپسی کی حمایت کی جبکہ 57 فیصد افراد نے عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کے حامی نظر آئے۔

عمران خان کے اس فیصلے کے حامی افراد میں سے 83 فیصد نے دوبارہ تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا جبکہ صرف 24 فیصد نے اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے الیکشن کے انعقاد کے فیصلے کی مخالفت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں