بھارت نے 2019 میں اپنا ہی ہیلی کاپٹر گرانے پر گروپ کیپٹن کو برطرف کردیا

11 اپريل 2023
بھارتی فوجی طیارہ 2019 میں تباہ ہوا تھا—فوٹو: ٹربیون انڈیا
بھارتی فوجی طیارہ 2019 میں تباہ ہوا تھا—فوٹو: ٹربیون انڈیا

بھارت کی جنرل کورٹ مارشل (جی سی ایم) نے فروری 2019 میں اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو میزائل سے گرانے پر بھارتی ایئر فورس کے گروپ کیپٹن کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ٹربیون انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق جی سی ایم نے بھارتی ایئر فورس کے گروپ کیپٹن کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیا ہے جنہوں نے فروری 2019 میں میزائل حملے سے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو مار گرایا تھا۔

خیال رہے کہ 27 فروری 2019 کو معمول کی مشن کے دوران بھارت کا ایم آئی 17 فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں ایئر فورس اہلکاروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ تقریباً ایک ہی وقت اور اسی دن پیش آیا تھا جب پاکستان ایئر فورس نے ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کے طور پر بھارت کی طرف سے سرحد کی خلاف ورزی کرکے بالاکوٹ پر حملہ کرنے کے خلاف پاکستانی فضائی حدود سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار کارروائی کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جی سی ایم نے گروپ کیپٹن سمن رائے چودھری کو برطرف کرنے کا حکم دیا جو کہ دوستانہ میزائل حملے کے وقت سری نگر ایئر فورس اسٹیشن پر بھارتی ایئر فورس کے چیف آپریشن آفیسر تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی ایئر فورس افسر 9 میں سے 5 مقدمات میں مجرم قرار پائے جبکہ ایئر ہیڈکوارٹر کی طرف سے جاری کردہ عام حکم کی تعمیل نہ کرنے کا بھی قصوروار ٹھہرایا گیا کیونکہ انہوں نے ایم آئی 17 کو سری نگر سے ’دوست یا دشمن کی شناخت‘ کے بغیر جانے کی اجازت دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق افسر کو 27 فروری 2019 کو میزائل یونٹ کے اندر منتقل ہونے والی پرواز کی چیز تفویض کرنے کا بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے جس کے نتیجے میں میزائل سے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر گرایا گیا جس سے ریاست کو 133.31 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

درین اثنا واقع کے وقت سینیئر ایئر ٹریفک کنٹرول افسر کے فرائض سرانجام دینے والے ونگ کمانڈر شیام نئے تھانی کو چار مقدمات سے بری کیا گیا ہے جبکہ ایک مقدمے میں سخت تنبیہ کی گئی ہے۔

آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کیسے عمل میں لایا گیا

خیال رہے کہ اس آپریشن کا بنیادی سبب 14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر ہونے والا حملہ تھا جس کے نتیجے میں 40 بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد باکستان اور بھارت کے درمیان سخت کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

واقع کے اگلے دن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ’پلوامہ حملے پر سخت جواب ردعمل دیا جائے گا۔‘

نریندر مودی نے کہا تھا کہ لوگوں کا خون ابل رہا ہے، دہشت گردی کے پیچھے ملوث قوتوں کو سزا دی جائے گی۔

نریندر مودی نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ اگر ہمارا پڑوسی جو کہ دنیا میں مکمل طور پر تنہا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنے ہتھکنڈوں اور سازشوں کے ذریعے بھارت کو غیر مستحکم کر سکتا ہے تو وہ یہ بہت بڑی غلطی کر رہا ہے۔

حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب بھارتی فوج کے ہیلی کاپٹر نے لائین آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا تھا کہ ’پاکستانی ایئر فورس نے بروقت جواب دیا اور بھارتی طیارہ واپس چلا گیا۔‘

ایک دن بعد پاکستانی فضائی حدود سے ایل او سی کے دوسری جانب پاکستان ایئر فورس کے حملے کے بعد بھارتی ایئر فورس کا طیارہ پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوا تھا جس جسے دفتر خارجہ اور افواج پاکستان نے اپنے دفاع کے لیے پاکستان کے حق، ارادے اور صلاحیت کا مظہر قرار دیا تھا۔

لائین آف کنٹرول کے اس پر پاکستان ایئر فورس کی کارروائی کا اعلان اس وقت کے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ ہم بڑھنا نہیں چاہتے لیکن اگر اس میں مجبور کیا جائے گا تو ہم پوری طرح تیار ہیں۔

اس کے فوراً بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان میجر جنرل عاصم غفور نے بھارتی ایئر فورس کا طیارہ مار گرانے کا اعلان کیا تھا۔

میجر جنرل عاصم غفور نے کہا تھا کہ ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم بعدازاں گرفتار پائلٹ ابھی نندن ورتھمان کو خیر سگالی کے طور پر بھارت کے حوالے کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں