سوڈان: جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کے باوجود مسلح افواج کے درمیان خون ریز جھڑپیں جاری

28 اپريل 2023
یو این انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 75 ہزار سے زیادہ شہری  اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں—فوٹو:رائٹرز
یو این انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 75 ہزار سے زیادہ شہری اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں—فوٹو:رائٹرز

مسلح افواج کے درمیان خون ریز جھڑپوں سے متاثرہ ملک سوڈان میں جمعے کے روز جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق کے باوجود فریقین میں لڑائی جاری رہی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق فریق قوتوں کے درمیان جنگ بندی کا مقصد تقریباً دو ہفتوں سے جاری اس جنگ کو روکنا ہے جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔

سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے گزشتہ دو ہفتوں سے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے2 جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

عمر البشیر 1989 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور 2019 میں ہونے والی عوامی بغاوت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، دو سال بعد آر ایس ایف کی حمایت سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج نے بغاوت کر کے اقتدار سنبھال لیا۔

فوج اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان موجودہ تنازع اس بات پر اختلافات کے باعث شروع ہوا کہ پلان کے مطابق سول حکمرانی کی بحالی کے تحت آر ایس ایف کو فوج میں کتنی جلدی ضم کیا جائے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ سے تباہ حال مغربی ریجن دارفر کے ایل جینینا شہر میں کئی روز سے جاری شہری لڑائیوں میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعرات کو دونوں فریقوں نے بار بار بحال کی گئی جنگ بندی کو مزید تین روز تک بڑھانے پر اتفاق کیا، امریکا، سعودی عرب، افریقی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر نے امید ظاہر کی کہ اس جنگ بندی سے ”لڑائی کے مستقل خاتمے“ میں مدد ملے گی۔

اقتدار کے حصول کے لیے شروع ہونے والی کشمکش مہلک تشدد کی شکل اختیار کر گئی ہے جہاں لڑاکا طیاروں نے خرطوم کے گنجان آباد اضلاع میں آر ایس ایف کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جب کہ زمین پر موجود جنگجوؤں نے گولہ باری اور بھاری مشین گنوں سے گولیوں کا تبادلہ کیا، تقریباً 50 لاکھ آبادی والے شہر کے کچھ حصوں میں خندقیں کھودی گئی ہیں جہاں کیونکہ مسلح افراد آپس میں گلی گلی لڑ رہے ہیں۔

وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق لڑائی میں کم از کم 512 افراد ہلاک اور 4ہزار 193 زخمی ہو چکے ہیں جب کہ ہلاکتوں اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

سوڈانی ڈاکٹروں کی یونین نے خبردار کیا کہ شعبہ صحت کا نظام تباہ ہونے والا ہے جس میں 12ہزار سے زیادہ مریضوں کی موت کا خطرہ ہے کیونکہ وہ گردوں کے باقاعدہ ڈائیلاسز تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔

خوفناک لڑائی سوڈان بھر میں بھی پھیل چکی ہے خاص طور پر طویل عرصے سے تنازعات کے شکر دارفر میں جہاں شدید کشیدگی اور لوٹ مار کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ تشدد ایسے ملک میں مزید لاکھوں افراد کو بھوک کی لپیٹ میں لے سکتا ہے جہاں پہلے ہی آبادی کا ایک تہائی حصہ یعنی 15 ملین افراد کو قحط سے بچنے کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے، اس دوران خرطوم کے شہریوں کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے جب کہ وہ خوراک، نقدی اور ایندھن کی خطرناک حد تک کمی کا شکار ہے۔

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق 75 ہزار سے زیادہ اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں جب کہ ہزاروں شہری چاڈ، مصر اور جنوبی سوڈان سمیت ہمسایہ ممالک میں جا چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں