بھارت: منی پور میں مزید دو لڑکیاں گینگ ریپ کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2023
خواتین کے منہ پر کپڑا باندھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک ان کی عصمت دری کی گئی— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
خواتین کے منہ پر کپڑا باندھ کر ڈیڑھ گھنٹے تک ان کی عصمت دری کی گئی— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

بھارتی ریاست منی پور میں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کے واقعے کی گونج ابھی کم بھی نہیں ہوئی تھی کہ اب اسی قبیلے کی مزید دو لڑکیوں کا گینگ ریپ اور قتل کا انکشاف ہوا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق واقعہ ریاست منی پور کے ضلع کنگ پوکپی میں پیش آیا جہاں جاری نسلی فسادات کے دوران بالترتیب 21 اور 24 سال کی دو لڑکیوں کو گینگ ریپ کے بعد قتل کیا گیا۔

لڑکیوں میں سے ایک کے خاندان نے بتایا کہ دونوں لڑکیاں ضلع امفال کے علاقے کوننگ ممانگ کے کار واش سینٹر میں کام کرتی تھیں اور وہاں انہیں 4 مئی کو مشتعل ہجوم نے جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔

ان لڑکیوں کے ساتھ کار واش پر کام کرنے والے ایک مرد ساتھی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ان دونوں خواتین کو جب مردوں نے اپنی درندگی کا نشانہ بنایا تو ان کے ساتھ چند خواتین بھی موجود تھیں جنہوں نے ہجوم میں شامل ان لڑکیوں کو کمرے میں لے جا کر ان کا ریپ کرنے کے لیے اُکسایا۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کو کمرے کے اندر لے جایا گیا اور ان کے منہ پر کپڑا باندھ دیا گیا تاکہ وہ چیخ نہ سکیں، بعد ازاں انہیں گھسیٹ کر باہر لایا گیا اور علاقے میں واقع لکڑی کاٹنے کی مشین کے پاس لا کر پھینک دیا گیا، ان کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، بال بکھرے ہوئے تھے اور جسم خون سے لت پت تھا۔

ابتدائی طور پر دونوں لڑکیوں کی شناخت چھپائی گئی لیکن بعد میں دونوں لڑکیوں میں سے ایک کی والدہ نے 16 مئی کو سیکُل پولیس اسٹیشن میں زیرو ایف آئی آر درج کرائی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ان کی بیٹی اور ایک دوسری لڑکی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ریپ کر کے قتل کردیا گیا اور پھر ان کی لاشیں ضلع امفال کے پرومپت پولیس اسٹیشن منتقل کردی گئیں۔

یہ ایف آئی آر بھی اسی تھانے میں درج کی گئی ہے جہاں دو مزید خواتین کے اغوا، ریپ اور قتل کی رپورت درج کرائی گئی تھی اور جن کی برہنہ پریڈ کرانے کی ویڈیو منظر عام پر آنے پر بھارت بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع نے تصدیق کی کہ مذکورہ کیس میں اب کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور اس وقت منی پور پولیس خواتین کی بے حرمتی، قتل، اسلحہ لوٹنے اور جلاؤ گھیراؤ کی ہزاروں شکایات کا جائزہ لے رہی ہے۔

شمال مشرقی ریاست منی پور میں رواں برس مئی میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی قبیلے اور اکثریتی ہندو قبیلے میتی کے درمیان ملازمتوں کے کوٹے اور زمین کے حقوق کے معاملے پر فسادات شروع ہوئے تھے جس کے بعد وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔

خواتین کی تذلیل کا یہ واقعہ مئی میں پیش آیا تھا، جس کی فوٹیج سامنے آنے پر بھارت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ایک بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس (واقعے) نے ’بھارت کو شرمندہ کر دیا ہے‘۔

منی پور میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی گروہ اور ہندوؤں کے اکثریت کے حامل میتی قبائل کے درمیان فسادات 3 مئی کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا تھا۔

کوکی قبیلے میں خدشہ بھی پیدا ہوا کہ میتی قبیلے کو بھی ان علاقوں میں زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

نئی دہلی میں حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے منی پور میں جاری فسادات پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت کے دوران میانمار کی سرحد سے متصل منی پور کی ریاست میں تشدد کے نتیجے میں کم از کم 120 افراد ہلاک، 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے جبکہ اس دوران 1700 مکانات اور 250 سے زائد گرجا گھر نذر آتش کر دیے گئے۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارتی حکام سے ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں