لیبیا: مسلح جھڑپوں میں تیزی، 55 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 16 اگست 2023
لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ طرابلس میں سیکیورٹی اور شہریوں پر اس کے اثرات کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے:فوٹو: اے ایف پی
لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ طرابلس میں سیکیورٹی اور شہریوں پر اس کے اثرات کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے:فوٹو: اے ایف پی

لیبیا کے شہر طرابلس میں ایک سال کے دوران ہونے والی بدترین مسلح جھڑپوں میں 55 افراد ہلاک اور 146 زخمی ہو گئے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق طرابلس میں بااثر 444 بریگیڈ اور اسپیشل ڈیٹرنس فورس کے درمیان پیر کی رات لڑائی شروع ہوئی اور منگل تک جاری رہی۔

رپورٹ کے مطابق یہ دو ایسے مسلح گروہ ہیں جو 2011 میں طویل عرصے تک حکمران رہنے والے معمر قذافی کی معزولی کے بعد سے اقتدار کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اس سے قبل طبی ماہرین نے دارالحکومت میں دو دنوں کی لڑائی میں 27 افراد کے ہلاک اور 106 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔

گزشتہ سال اگست میں طرابلس میں منقسم لیبیا کی دو حریف انتظامیہ کے درمیان لڑائیوں کے دوران 32 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہو گئے تھے جو کہ اقتدار کے حصول کے لیے آمنے سامنے ہیں۔

لیبیا میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت نے قذافی کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے تنازعات جاری ہیں۔

نسبتاً استحکام کے دور میں اقوام متحدہ کو اس سال تاخیر سے ہونے والے انتخابات کے انعقاد کی امید کا اظہار کرنے پر مجبور کیا تھا جہاں حالیہ لڑائی نے امن کے لیے بین الاقوامی سطح پر مطالبات کیے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ جھڑپیں پیر (14 اگست) کو حریف اسپیشل ڈیٹرنس فورس کی جانب سے 444 بریگیڈ کے سربراہ کرنل محمود حمزہ کو حراست میں لینے کے بعد شروع ہوئیں۔

بعدازاں 15 اگست کو مشرقی مضافات سوق الجمعہ میں سماجی کونسل نے اعلان کیا کہ دارالحکومت میں قائم اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے سربراہ وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے کہ حمزہ کو ایک غیر جانب دار پارٹی کے حوالے کیا جائے۔

ٹیلی ویژن اعلان میں کونسل نے کہا کہ فورس کے کمانڈر کی منتقلی کے بعد جنگ بندی ہو گی اور منگل کو دیر گئے لڑائی ختم ہو گئی۔

دونوں مسلح گروپ عبدالحمید دبیبہ کی حکومت کے ساتھ منسلک ہیں۔

ایمرجنسی میڈیکل سینٹر نے بتایا کہ دارالحکومت کے جنوبی دور دراز علاقوں سے کل 234 خاندانوں کو نکالا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اور آج عبدالحمید دبیبہ نے عین زارا کے جنوب مشرقی علاقے کا دورہ کیا، جہاں گزشتہ روز شدید ترین لڑائی ہوئی تھی۔

حکومت کے پریس آفس نے اپنے فیس بک پیج پر کہا کہ عبدالحمید دبیبہ نے خود نقصان کی شدت کا جائزہ لیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عبدالحمید دبیبہ نے نقصانات کا سروے کرنے کی ہدایات دیں تاکہ شہریوں کو معاوضہ دیا جا سکے۔

وزارت داخلہ نے دونوں فریقین کے درمیان اعلان کردہ جنگ بندی کی نگرانی کے لیے فسادات سے متاثرہ اضلاع میں افسران تعینات کرنے کے لیے ایک حفاظتی منصوبہ بنایا ہے۔

ہوائی اڈہ دوبارہ کھل گیا

حکام نے بتایا کہ لیبیا کے دارالحکومت کا واحد شہری ہوائی اڈہ میٹیگا آج تجارتی پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

مئی میں طرابلس میں 444 بریگیڈ کے ایک رکن کی گرفتاری کے بعد بھی دو مسلح گروپوں کے درمیان گھنٹوں تک جھڑپیں ہوئیں تھی۔

لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ طرابلس میں سیکیورٹی اور شہریوں پر اس کے اثرات کو تشویش کے ساتھ دیکھا جارہا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ لیبیا کے محقق حنان صلاح نے اس بات پر غم و غصے کا اظہار کیا کہ دارالحکومت کے مسلح گروپ جوابدہ ہوئے بغیر رہائشی علاقوں میں بھاری ہتھیاروں سے اپنے اختلافات حل کر رہے ہیں۔

لیبیا کے امور کے ماہر جلیل ہرچاؤئی نے کہا کہ تازہ ترین جھڑپوں سے جنگجو گروپوں کے مسائل حل کرنے میں عالمی برادری کی ناکامی اجاگر ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ 444بریگیڈ لیبیا کی وزارت دفاع سے وابستہ ہے اور اسے شمالی افریقی ملک کا سب سے زیادہ نظم و ضبط کا حامل بریگیڈ کے طور پر جانا جاتا ہے جو کہ طرابلس کے جنوبی مضافات اور دیگر علاقوں کو کنٹرول کرتا ہے۔

تاہم اسپیشل ڈیٹرنس فورس ایک طاقتور اور انتہائی قدامت پسند گروپ ہے جو دارالحکومت کی پولیس فورس کے طور پر کام کرتا ہے ، وسطی اور مشرقی طرابلس، مٹیگا ایئر بیس، سویلین ایئرپورٹ اور ایک جیل کو کنٹرول کرتا ہے۔

لیبیا مغرب میں عبدالحمید دبیبہ کی اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے درمیان تقسیم ہے اور مشرق میں دوسری حکومت ہے جس کی پشت پناہی جنرل خلیفہ حفتر کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں