قطر کی عدالت نے 8 بھارتی شہریوں کو سزائے موت سنا دی

26 اکتوبر 2023
رپورٹس کے مطابق بھارتی بحریہ کے سابق افسران گزشتہ 5 برسوں سے دوحہ میں کام کر رہے تھے —فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹس کے مطابق بھارتی بحریہ کے سابق افسران گزشتہ 5 برسوں سے دوحہ میں کام کر رہے تھے —فائل فوٹو: اے ایف پی

قطر کی عدالت نے گزشتہ برس گرفتار کیے گئے بھارت کے 8 شہریوں کو سزائے موت سنادی جبکہ بھارتی حکومت نے اس فیصلے پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ایک بیان میں کہا کہ اس کیس نہایت اہم سمجھتے ہیں اور قطری حکام کے ساتھ اس فیصلے کو اٹھائیں گے۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ بھارت کے قطر کی نجی کمپنی میں ملازمت کرنے والے بھارت کے 8 شہریوں کو اگست 2022 میں جاسوسی پر گرفتار کیا تھا لیکن خبرایجنسی آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں کرسکی۔

بھارتی حکومت اور قطری حکام نے مذکورہ افراد پر عائد الزامات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا تاہم تمام افراد کا تعلق بھارتی بحریہ سے ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے رابطے کے باوجود کوئی ردعمل نہیں دیا۔

حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سماعت کی حساسیت کی وجہ سے اس مرحلے پر کیس سے متعلق کوئی بیان دینا مناسب نہیں ہوگا۔

بھارتی وزیر خارجہ سبراہمنیام سمیت وزارت خارجہ کے عہدیداروں نے اس سے قبل کہا تھا کہ 8 بھارتی شہریوں پر عائد کیے گئے الزامات سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ قطر میں بھارت کے 8 لاکھ سے زائد شہری مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی نے رپورٹ میں بتایا کہ قطر میں بھارتی نیوی کے 8 سابق افسران کوآبدوز پروگرام پر جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سزا پانے والے ریٹائرڈ بھارتی نیوی افسران قطر میں الظاہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنسی سروسز میں ملازمت کر رہے تھے، یہ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے جو قطر کی دفاعی اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو تربیت اور دیگر مختلف سروسز فراہم کرتی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ کمپنی مئی 2023 میں بند کردی گئی تھی، جس میں کئی بھارتی بحریہ کے سابق اہلکار کام کر رہے تھے۔

میڈیا نے رپورٹ کیا کہ قطر کے حکام نے سزا پانے والے بھارتی شہریوں تک قونصلر رسائی دی ہے اور بھارتی حکام ان کی رہائی کےلیے کوششیں کر رہی ہے۔

رواں برس مئی میں الجزیرہ نے رپورٹ میں بھارتی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی کو 8 قیدیوں تک قونصلر رسائی حاصل ہے اور ان کی رہائی کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن دوحہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ثبوت سے واضح ہوتا ہے کہ سابق افسران نے اسرائیل کو معلومات فراہم کر دی ہیں۔

بھارتی شہریوں کے خلاف پہلی دفعہ ٹرائل مارچ کے آخر میں ہوا تھا اور دوسری سماعت رپورٹس کے مطابق مئی میں ہونے والی تھی۔

مزید بتایا گیا تھا کہ قید افراد داہراہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنگ سروسز کے سینئر ملازمین تھے، مذکورہ کمپنی قطر کی اعلیٰ معیار کی اطالوی آبدوز کے حصول کے پروگرام کے لیے تجاویز دیتی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ قطر کی جانب سے مذکورہ کمپنی اب بند کی جا رہی ہے اور بحریہ کے سابق اہلکاروں کی اکثریت کو آگاہ کیا گیا کہ انہیں مئی کے آخر تک فارغ کردیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں