جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وعدے اور انتخابی دعوے

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2024
مولانا فضل الرحمٰن عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔ تصویر: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔ تصویر: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے مستونگ میں جمعیت علماء اسلام کے انتخابی منشور کا بھی اعلان کردیا۔

سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ پچاس ہزار روپے مقرر کی ہے اور منتخب ہونے پر اس کا نفاذ یقینی بنائیں گے۔

جے یو آئی (ف) کے منشور میں اعلان کیا گیا ہے کہ ملک میں فلاحی اداروں کا قیام یقینی بنایا جائے گا۔

منشور کے مطابق عوام کے مفت علاج کو یقینی بنایا جائے گا اور ملک کے طول و عرض اور خصوصی طور پر گاؤں دیہات میں ہسپتال اور تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں گے۔

مولانا عبدالغفور حیدری کا اپنی جماعت کے منشور کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں خلفا راشدین کا نظام عدل قائم کریں گے۔

جے یو آئی کے منشور میں ملکی تعلیمی نظام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد تعلیمی نظام کو اسلام کے اصولوں کے مطابق ترتیب دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) واحد جماعت ہے جس نے عام انتخابات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بارہا اپنے خطابات اور میڈیا سے گفتگو میں امن و امان کی خراب صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھاچکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن خیبرپختونخوا میں افغان شہریوں کے حوالے سے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں، انہوں نے آج ٹی وی پر معروف سینئر صحافی و اینکر عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں الیکشن ضرور چاہیے مگر آزاد اور شفاف الیکشن کا ماحول بھی تو چاہیے، آصف علی زرداری نے ہمارے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں افغانوں کا بطور ووٹر اندراج کیا گیا ہے، یہ فوری حل طلب مسئلہ ہے، الیکشن کمیشن فوری تحقیق کرے۔ یہی چیزیں ماضی میں دھاندلی کا ذریعہ بنی ہیں‘۔

ان تحفظات اور خدشات کے اظہار کے ساتھ ہی جے یو آئی (ف) انتخابی میدان میں اترگئی ہے اور کارنر میٹنگز، جلسے جلوس کا آغاز کرچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں