سندھ کا خوبصورت ضلع ٹھٹہ جہاں ایک جانب بحیرہ عرب کی ٹھاٹھے مارتی لہریں ہیں تو دوسری جانب بل کھاتا دریائے سندھ۔ ایک جانب خوبصورت کینجھر جھیل تو دوسری جانب میلوں پرپھیلا مکلی کاقبرستان۔ مغلیہ دور کا شاہکار شاہجہان مسجد تو ٹھٹہ کے ماتھے کاجھومر ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا ونڈ انرجی فارم بھی ٹھٹہ کے علاقے جھمپیر میں واقع ہے۔ 10 لاکھ 83 ہزار سے زائد نفوس پرمشتمل ٹھٹہ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 5 لاکھ 22 ہزار سے زائد ہے۔

نئی حلقہ بندی کے بعد قومی اسمبلی کی ایک جبکہ صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں اس ضلع کے حصے میں آئیں۔ گزشتہ انتخابات میں یہاں سے پیپلزپارٹی نے کلین سویپ کیا لیکن ماضی میں علم و فن کا مرکز رہنے والا یہ شہر مسائل کی دلدل میں پھنستا ہی چلا گیا۔ کراچی کو پانی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ بننے والے ٹھٹہ میں صاف پانی کی فراہمی کا سنگین مسئلہ کسی مذاق سے کم نہیں۔ ٹھٹہ میں صحت عامہ، صفائی ستھرائی، سڑکوں اور تعلیمی سہولیات کی حالت بھی سنگین ہے۔

ٹھٹہ کو پہلے پیپلزپارٹی کا گڑھ تصور کیا جاتا تھا مگر اب یہاں شیرازی خاندان کا اثرو رسوخ بھی واضح طور پر نظر آتا ہے۔ سیاسی جماعتوں اور شخصیات کا اثرورسوخ ایک طرف مگر طاقت کا سرچشمہ عوام کس کے پلڑے میں وزن ڈالیں گے، نتیجہ آٹھ فروری کو سامنے آجائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں