بلوچستان کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے انتخابی دفترکے باہر دھماکا ہوگیا جس کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق دھماکا رہنما جے یو آئی (ف) مولانا عبدالواسع کے انتخابی دفتر کے قریب ہوا، دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ یاسر بازئی نے دھماکے میں 10 افراد کے جاں بحق اور 20 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ اس دھماکے سے محض کچھ دیر قبل بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفتر پر دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق اور 30 دیگر زخمی ہوگئے۔

یہ دونوں دھماکے ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب عام انتخابات میں محض ایک روز باقی رہ گیا ہے۔

اظہار مذمت

رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ نے کوئٹہ کے علاقے قلعہ سیف اللہ میں جمعیت علمائے اسلام-فضل الرحمٰن (جے یو آئی-ف) کے انتخابی دفترکے باہر دھماکے میں ’قیمتی جانوں کے ضیاع‘ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کو لعنت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس سے پہلے بھی لڑ چکے ہیں اور اسے ختم کر چکے ہیں، ہم ان دہشت گردوں سے دوبارہ لڑیں گے۔

دہشتگردی میں اضافہ

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔

5 فروری کو خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا تھا، جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 2 فروری کو بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے۔

گزشتہ ماہ 20 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 10 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں انڈس ہائی وے پر لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر رات گئے دہشتگردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

5 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منڈان پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا، دہشت گروں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں