حکومت سندھ نے کراچی انٹر بورڈ کے نتائج میں گھپلوں کے حوالے سے ایکشن لیتے ہوئے کنٹرولر امتحانات سمیت 8 افسران کی گرفتاری کی منظوری دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ نے بورڈ کے 2 سابق چیئرمینز اور کنٹرولر امتحانات سمیت 8 افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

اس سے قبل مقبول باقر کی زیرصدارت کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ کے گیارہویں جماعت کے امتحانی نتائج میں بے قاعدگیوں سے متعلق اجلاس ہوا جس میں سربراہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش لودھی نے رپورٹ پیش کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمیٹی کی جانب سے پری انجنیئرنگ، پری میڈیکل اور جنرل سائنس کے بچوں کو 15 فیصد اضافی مارکس دینے کی سفارش کی منظوری دی۔

اس کے علاوہ ریاضی میں 15، فزکس، شماریات اور کیمسٹری میں 12، 12 جبکہ بوٹنی اور زولوجی میں 6، 6 نمبر اضافی دیے جائیں گے۔

کمیٹی نے تعلیمی سال کے آغاز سے پہلے امتحانی پیپرز کا پیٹرن اور ان کی مارکس کی اسکیم بنانے کی سفارش کی ہے۔

نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپر پیٹرن اور مارکنگ اسکیم کم از کم تین سال تک نافذ العمل رہے گی۔

کمیٹی کی سفارش پر وزیراعلیٰ سندھ نے پیپرز کی جانچ کے مراکز کی تعداد بڑھا کر 10 کرنے کی ہدایت کی ہے اور ایم سی کیوز کے پیپر کو او ایم آر سسٹم سے جانچنے کی ہدایت کی تاکہ اس میں کوئی غلطی نہ ہو۔

نگراں وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ امتحانات سے متعلق تمام ملازمین بشمول ہیڈ ایگزامینرز، ایگزامینرز، انویجیلیٹرز کی تربیت کی جائے اور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کے قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کرائی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے والے بورڈ افسران کے خلاف اظہار برہمی کے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ گیارہویں جماعت کے آنے والے نتائج میں بڑی تعداد میں طلبہ کو فیل کردیا گیا تھا جس پر طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاج کیا تھا۔

گزشتہ ماہ 23 جنوری کو انٹر میں فیل ہونے والے طالب علموں نے انٹر بورڈ کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا جس کے باعث انٹر بورڈ کے مرکزی دروازے کو بند کردیا گیا تھا، احتجاج کے باعث انٹر میڈیٹ بورڈ کے دفتری امور بھی معطل کردیے گئے تھے۔

بعدازاں آپٹیکل مارک ریکگنیشن (او ایم آر) مشین کی غلطی سے فیل ہونے والے دو ہزار کے قریب طلبہ کے نتائج درست کرکے انہیں کامیاب قرار دے دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں