سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں موسلادھار بارش اور سیلاب سے سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، اہم رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں، کئی گاڑیاں بہہ گئیں جبکہ شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران موسلادھار بارش اور گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشیں ہوئیں، جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب آیا۔

سیلاب اور پیر سے ہونے والی تیز بارشوں سے الولا اور المدینہ صوبے شدید متاثر ہوئے، شدید سیلاب کے نتیجے میں گاڑیاں ڈوب گئیں، انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، جس کے بعد ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے۔

سعودی ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس نے وارننگ جاری کرتے ہوئے عوام سے احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔

مسجد نبوی میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی، سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیجز میں مسجد نبوی ﷺ میں موسلادھار بارش کا منظر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

پڑوسی ممالک متحدہ عرب امارات اور عمان میں تیز بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد سعودی عرب میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات دیکھے جارہے ہیں۔

سعودی عرب کے نیشنل میٹورولوجیکل سینٹرکے ایگزیکٹو نائب صدر جمعان القحطانی ’ العربیہ ’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سال سعودی عرب میں بارش کی مقدار میں گزشتہ 30 سالوں کے مقابلے میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں کی مقدار میں اضافے نے مملکت میں سبز علاقوں کو وسعت دی اور سعودی عرب میں گردو غبار اور ریتلے طوفانوں کے رجحان کو کم کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی مرکز کے ذریعہ کی جانے والی تحقیق اور مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب خاص طور پر وسطی، مغربی اور مشرقی علاقوں میں بارش میں اضافہ ہوا ہے۔

بحیرہ احمر کے ساحل کے ساتھ مغربی سعودی عرب پر تیز رفتار بارش میں اضافے کے علاوہ خلیج فارس اور جنوب مغربی علاقوں کے ساحل کے ساتھ ساتھ مشرقی علاقوں میں بھی بارش کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف محکمہ موسیات نے وضاحت کی کہ مملکت کے بیشتر حصوں میں آنے والے عرصے میں بارش میں اضافہ متوقع ہے جبکہ مدینہ منورہ، القصیم، ریاض، مشرقی خطے، مکہ مکرمہ کے علاقوں میں 2040ء تک بارشوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں