اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق جونیجو حکومت سے اب تک 59 ارب ڈالر کے قرضے لیے گئے۔ فوٹو رائٹرز

اسلام آباد: اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر قائم کی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ 1985 سے اب تک سب سے زیادہ غیر ملکی قرضے اور امداد جنرل مشرف کے دور میں حاصل کی گئیں جبکہ سالانہ اوسط کے حساب سے موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ غیر ملکی قرضے حاصل کیے۔

وزیراعظم کی مشیر شہناز وزیر علی کی زیر صدارت ملکی و غیر ملکی قرضوں پر قائم کی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں اقتصادی امور ڈویژن نے مختلف حکومتوں کے لیے گئے قرضوں اور امداد کی تفصیلات پیش کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جونیجو حکومت سے اب تک 59 ارب ڈالرز سے زائد کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے گئے، اس مدت کے دوران پاکستان کو 13 ارب ڈالرز سے زائد امداد بھی ملیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ مشرف دور میں 18 ارب ڈالرز کے غیر ملکی قرضے لیے گئے، مشرف دور میں 5 ارب ڈالرز سے زائد کی غیر ملکی امداد بھی حاصل کی گئی۔

حکام نے مزید بتایا کہ موجودہ حکومت نے اب تک 11 ارب 70 کروڑ ڈالرز کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے اور سالانہ اوسط کے حساب سے موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ غیر ملکی قرضے حاصل کیے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں 2ارب، 31 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی امداد بھی حاصل کی گئیں۔

اقتصادی امور ڈویژن حکام نے بتایا کہ نواز شریف کے 2 ادوار میں ساڑھے 13ارب ڈالرز کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے گئے جبکہ اس دوران 2 ارب ڈالرز سے زائد کی امداد بھی حاصل کی گئی۔

بینظیر بھٹو کے دو ادوار میں 11 ارب، 44 کروڑ ڈالرز کے غیر ملکی سے زائد کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے گئے جبکہ 2 ارب ڈالرز غیر ملکی امداد بھی حاصل کی گئیں۔

کمیٹی نے 250 ملین ڈالرز سے زائد لیے گئے تمام قرضوں کے حصول کے مقاصد اور استعمال کرنے کی تفصیلات مانگ لیں۔

سیکریٹری خزانہ واجد رانا کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ قرضوں کے استعمال کی جوابدہ نہیں ہے، جو ادارے قرضے استعمال کرتے ہیں وہ جوابدہ ہیں کہ قرضے کہاں خرچ کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں