اسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت۔ فائل تصویر

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے حکم پر کوہستان جانے والی ٹیم کے ارکان نے لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کردی۔ ٹیم کی رکن فرزانہ باری کا کہنا ہے لڑکیاں بخیریت اور مطمئن ہیں۔

فرزانہ باری اس ٹیم کاحصہ ہیں جو سپریم کورٹ کی ہدایت پر کوہستان میں شادی کے دوران تالیاں بجانے پرمقامی جرگے کی طرف سے قتل کی سزاوار ٹھہرائی گئی چاروں لڑکیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق کرنے کوہستان گئی تھیں۔

تاہم فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو آج بھی سپریم کورٹ میں پیش نہیں کیا جاسکے گا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ان لڑکیاں کے جسم پرتشدد کا کوئی نشان نہیں۔ فرزانہ باری نے یہ دعوی بھی کیا کہ ٹیم نے لڑکیوں کی وڈیو بنائی ہے

افتخار حسین نے پشاورمیں میڈیا سے بات چیت میں لڑکیوں کے خیروعافیت سے ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ رقص وڈیو ایک ڈراما ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوہستان میں کسی لڑکی کو تالیاں بجانے پرقتل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے قتل ہونے کا دعوی کرنے والوں سے سپریم کورٹ کو حساب لینا چاہیے۔

دوسری طرف لڑکیوں کے بھائی افضل خان بدستور اپنے دعوے پر قائم ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت میں اس نے ایک مرتبہ پھر انھوں نے کہا کہ جرگے کے حکم پر پانچوں لڑکیوں کو ذبح کیا جاچکا ہے۔۔

خیبر پختونخوا کے وزیراطلاعات اور فرزانہ باری کی تصدیق کے باوجود افضل خان کا اپنی بات پر اصرار ہے کہ پانچوں عورتوں کو تیس مئی کو ذبح کیا جا چکاہے۔

محمد افضل نے مزید بتایا کہ جرگہ ایک ماہ پہلے مانسہرہ میں ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں