آصف علی زرداری کا نعرہ ’پاکستان کھپے‘ خوب مشہور ہوا تھا—فائل فوٹو: ڈان
اسی طرح سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اپنی نااہلی کے بعد بولا گیا جملہ ’مجھے کیوں نکالا‘ بھی سیاسی بیان بازی کا حصہ بنا۔
نواز شریف کی جانب سے ’مجھے کیوں نکالا’ کے جملے سے قبل حالیہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنے جلسوں اور انتخابی ریلیوں میں ہمیشہ یہ جملہ سننے کو ملتا تھا کہ ’میاں صاحب جاں دیو، ساڈی واری آن دیو‘ ، یہ جملہ بھی پاکستان کے سیاسی کلچر کا حصہ بنا۔
تاہم سال 2018 میں ایسے جملے عوامی اور سیاسی بحث کا موضوع بنے، جو بظاہر غیر سیاسی تھے۔
رواں برس عوام، سیاسی کارکنان اور اہم شخصیات محکمہ زراعت، ہیلی کاپٹر سروس، دیسی مرغیوں اور انڈوں کے کاروبار، ممنوع مشروپ کی بوتل میں شہد اور خلائی مخلوق جیسے ’غیر معروف جملوں‘ پر بحث کرنے میں الجھے رہے۔
خلائی مخلوق
ویسے تو دنیا میں سب سے زیادہ بحث خلائی مخلوق پر ہوتی ہے اور نہ صرف سائنسدان بلکہ عام افراد بھی اب خلائی مخلوق کو زمین پر بسنے والے افراد کا دشمن سمجھنے لگے ہیں۔
تاہم پاکستانی سیاست میں ’خلائی مخلوق‘ کا لفظ دوسری معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، جس کی سیاستدان کم ہی تشریح کرتے ہیں۔
اگرچہ پاکستانی سیاست میں اس لفظ کو پہلے بھی استعمال کیا گیا، تاہم رواں برس اس کے استعمال میں جہاں اضافہ دیکھا گیا، وہیں سوشل میڈیا پر بھی اس پر بحث ہوئی۔
اس لفظ کو رواں برس سب سے پہلے مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے ہی استعمال کیا تھا، جس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی اس لفظ کا استعمال کیا۔
شاہد خاقان عباسی نے مئی 2018 میں بیان دیا کہ جولائی 2018 میں ہونے والے انتخابات خلائی مخلوق کروائے گی۔
نواز شریف کی جانب سے اس لفظ کے استعمال کے بعد سیاستدانوں نے بھی اپنے تجربات شیئر کیے اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر سیاستدان عوام کو وضاحت کیے بغیر سمجھانے لگے کہ خلائی مخلوق کیا ہوتی ہے؟
مولانا فضل الرحمٰن نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ انہوں نے یہ لفظ پہلی بار سنا ہے، تاہم اسی نام کو کبھی فرشتوں تو کبھی جنات کا نام دیا جاتا ہے۔
بعد ازاں اس معاملے پر نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بتایا کہ انتخابات میں دراصل جیپ کا نشان خلائی مخلوق کا نشان ہے۔
سینیٹر اعتزاز احسن بھی اس معاملے پر بولتے نظر آئے، جب کہ سوشل میڈیا پر بھی خلائی مخلوق کا چرچہ رہا اور صارفین نے طرح طرح کی پوسٹس شیئر کیں۔
محکمہ زراعت
پاکستانی سیاست میں ’محکمہ زراعت‘ کی اہمیت اچانک اس وقت بڑھ گئی، جب جولائی 2018 میں لندن میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ ان کی جماعت کے امیدواروں کو توڑا جا رہا ہے۔