8 مارچ کو دنیا بھرمیں عالمی یوم خواتین اس عزم سے منایا جاتا ہے کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی کو بھی مردوں جیسے حقوق دیے جائیں گے۔

لیکن حالات اس عزم کے برعکس دکھائی دیتے ہیں۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی 8 مارچ کو اپنے حقوق کے لیے خواتین نہ صرف پروگرامات اور ریلیاں منعقد کرتی ہیں، بلکہ مارچ میں مارچ بھی نکالتی ہیں۔

8 مارچ 2018 کو صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی عورت مارچ نکالا گیا، جس میں شامل خواتین اور نوجوان لڑکیوں نے قدرے منفرد نعروں سے آویزاں بینر اٹھا رکھے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی حکمران عورتیں

عورت مارچ میں شامل شرکاء کے ہاتھوں میں ہلکے پھلکے منفرد تنقید سے بھرے نعرے نہ صرف سماج میں خواتین کی اہمیت کو اجاگر کر رہے تھے، بلکہ سماج میں اجارہ داری کو قائم رکھنے والے مردوں سے اپنے حقوق کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔

عورت مارچ کا اہتمام تاریخی فیریئر ہال کے سرکل میں کیا گیا، جس میں نہ صرف نوجوان لڑکیوں بلکہ حیران کن طور پر لڑکوں نے بھی شرکت کی۔

آخر سڑکیں مرے باپ کی ہیں تو میری ماں کی بھی۔

ہمارے حقوق قبضہ کرنے کے لیے نہیں ہیں۔
میں کہیں سے بھی آغاز کروں۔

ہمارے حقوق قبضہ کرنے کے لیے نہیں ہیں۔

لڑکیاں صرف اپنے بنیادی حقوق مانگتی ہیں۔

آپ ہماری بات نہیں سنتے تو جناح کی بات سنیں۔

مخنث خواتین بھی خواتین ہی ہیں۔

تو کرے تو صحیح، میں کروں تو غلط۔

خواتین کے حیض کے بارے میں باتیں بنانا چھوڑ دو، یہ قدرتی ہے۔

رضامند رہنے کی تسبیح روزانہ ہر صبح اور ہر رات پڑھیں۔

فاصلہ رکھیں، اس ماں کی بد دعا بھی لگ سکتی ہے۔

ضدی بیٹیاں۔

خود کھانا گرم کرلو۔

ایک لڑکی کی طرح لڑو۔

میرے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی تاریخ طویل ہے، دوستو۔

ہمیں پتہ ہے آپ ہمارے روحانی بھائیوں کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔

پراٹھوں اور رول کے کوئی بھی صنفی رول نہیں ہوتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں