احد رضا نے اس گانے کے ذریعے ڈیبیو کیا—اسکرین شاٹ
احد رضا نے اس گانے کے ذریعے ڈیبیو کیا—اسکرین شاٹ

کوک اسٹوڈیو کے گیارہویں سیزن کی نویں قسط میں جاری کیے گئے 1960 کے کلاسیکل گانے ‘کوکو کورینا’ کے ریمیکس کو جہاں عام افراد تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اب وہیں گانے کے ریمیکس پر انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے بھی اپنا رد عمل دیتے ہوئے ‘اسے قتل عام’ قرار دیا ہے۔

شیریں مزاری نے اپنی ٹوئیٹ میں نہ صرف ‘کوکو کورینا’ کے ریمیکس میں گلوکاری کرنے والے احد رضا میر اور مومنہ مستحسن کو تنقید کا نشانہ بنایا، بلکہ انہوں نے کوک اسٹوڈیو پر بھی تنقید کی۔

شیریں مزاری نے ٹوئیٹ میں ‘کوکو کورینا’ کے ریمیکس کو نہ‘خوفزدہ’ قرار دیا بلکہ اسے ‘قتل عام’ سے بھی تشبیح دی۔

انسانی حقوق کی وزیر نے سوال کیا کہ ‘کوک اسٹوڈیو، احد رضا میر اور مومنہ مستحن کو کس نے کلاسیکل گانے کے اس طرح کے قتل عام کی اجازت دی؟

یہ بھی پڑھیں: احد رضا میر پاکستان کی ڈھنچک پوجا؟

شیریں مزاری کی اس ٹوئیٹ پر موسیقی کے کئی شوقین افراد نے کمنٹس کیے، جن میں سے کچھ افراد نے وفاقی وزیر سے ‘کوک اسٹوڈیو،احد رضا میر اور مومنہ مستحسن’ کے خلاف ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

تاہم شیریں مزاری نے ایسا مطالبہ کرنے والوں کو جواب دیا کہ ‘کوکو کورینا’ کے حوالے سے ان کی ذاتی رائے ہے، اس میں انسانی حقوق کی وزارت کی کوئی مداخلت نہیں۔

شیریں مزاری کی ٹوئیٹ پر کچھ افراد نے کمنٹس میں کہا کہ ‘کوکو کورینا’ کا ریمیکس اتنا برا بھی نہیں تھا، ساتھ ہی کچھ افراد نے مشورہ دیا کہ ‘کوکو کورینا’ گانے والوں کی ہمت افزائی کرنی چاہیے۔

وحید مراد کے بیٹے کی تنقید

ماضی کے سپراسٹار وحید مراد کے بیٹے عادل مراد نے بھی کوک اسٹوڈیو کے اس گانے پر تنقید کی۔

انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا ' میں وحید مراد کے تمام مداحوں سے معذرت کرتا ہوں کہ کوک اسٹوڈیو کو کلاسیک کو کو کورینا کو تباہ کرنے کی اجازت دی۔ میں نے کوک اسٹوڈیو برانڈ پر اعتبار کیا مگر اب لگتا ہے کہ مکمل طور پر احمق چلا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کوک اسٹوڈیو 11 کی نویں قسط کا ‘کو کو کورینا’ سن کر سب خفا

خیال رہے کہ ‘کوکو کورینا’ کے کلاسیکل گانے کو سب سے پہلے 1966 میں پاکستانی فلم ‘ارمان’ میں شامل کیا گیا تھا، جس کی موسیقی سہیل رانا نے ترتیب دی تھی۔

‘کوکو کورینا’ کو چاکلیٹی ہیرو وحید مراد پر فلمایا گیا تھا، جب کہ اسے احمد رشدی نے سب سے پہلے گایا تھا۔

احمد رشدی کے بعد اس گانے کو کئی اور فنکاروں نے بھی گایا اور تقریبا سب نے پہلے گانے کی موسیقی کو فالو کیا، تاہم کوک اسٹوڈیو کی جانب سے اسے جدید انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔

اسی گانے کو جہاں ماضی میں اقبال گل جیسے گلوکاروں نے گانے کی کوشش کی، وہیں اسے گلوکار امانت علی، علی حیدر اور علی جہانزیب نے بھی گانے کی کوشش کی۔

یہی نہیں بلکہ پاکستان کے اس کلاسیکل گانے کو بھارتی گلوکاروں نے بھی گاکر شہرت حاصل کی۔

‘اے آر میوزک’ کے تحت رواں برس ہی ‘ایس کے ریپر‘ کی آواز میں اس گانے کا ‘ریمیک’ جاری کیا گیا، تاہم اسے بھی شائقین نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں