اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے حکمراں جماعت پر ہر معاملے پر یوٹرن لینے کا الزام لگاتے ہوئے حکومت کو ایک ’وزارت یو ٹرن‘ بنانے کی تجویز دے دی۔

وفاقی دارالحکومت میں نیوز کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے ابتدائی 50 روز میں معاشی، سیاسی اور حکومتی اصلاحات اور خارجہ پالیسی سمیت تقریباً تمام وعدوں سے مکر گئی۔

انہوں نے کہا کہ’ حکومت کے ابتدائی 50 روز میں ہم نے ہر جگہ صرف یو ٹرن ہی محسوس کیا، لہٰذا ہم پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی حکومت کو تجویز دیتے ہیں کہ وہ ایک یو ٹرن کی وزارت بنائے جبکہ کابینہ ڈویژن میں اس کے لیے ایک مکمل بلاک (یو-بلاک) کی ضرورت ہے تاکہ یو ٹرن کو سنبھالا جاسکے‘۔

مزید پڑھیں: ‘قومی خزانے کو ایسے لٹایا گیا جیسے ڈاکو ڈانس پارٹی میں لٹاتے ہیں’

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ اس ملک کو ایک تربیتی پائیلٹ چلارہا ہے جو سیاسی ماحول کے ذریعے ملک کے غریب عوام کے ساتھ کھیل رہا ہے‘۔

اس موقع پر انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے ’آزمائشی اور غلطی کے طریقہ کار‘ کو روکے۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت کا ایک وزیر ایک بیان جاری کرتا ہے، جبکہ دوسرا اس بیان سے یو ٹرن اختیار کر لیتا ہے۔

انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ عملی طور پر ’بدتمیزی اور معافی کے وزیر‘ بن گئے ہیں۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ 3 ماہ پہلے ہونے والے تنازع کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کا بجٹ منظور کرلیا ہے، جس میں بلاواسطہ ٹیکس کا ٹیکسیشن ڈھانچہ ودہولڈنگ ٹیکسز کے شکل میں برقرا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریکِ انصاف کی حکومت کے پہلے پارلیمانی مہینے کا مشاہدہ

انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کے پہلے دورہ سعودی عرب کے بارے میں تفصیلی بریفنگ کا اب تک انتظار کر رہی ہیں کیونکہ ان کے پاس سعودی عرب کے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں شامل ہونے کے حوالے سے جو معلومات تھیں اس پر یو ٹرن لے لیا گیا۔

اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ وزیر پیٹرولیم غلام سرور بھی اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے، ابتدائی طور پر انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم موخر ادائیگیوں کی بنیاد پر تیل حاصل کریں گے جبکہ بعد میں وہ اپنے بیان سے مکر گئے اور کہا کہ ہم موخر ادائیگیوں کی بنیاد پر تیل نہیں لیں گے۔‘

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کے معاملے پر حکومتی پوزیشن ہاں، نہیں کی طرح ہے اور حکومت ایک واضح موقف پیش کرنے سے قاصر ہے کہ آیا وہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرے گی یا نہیں‘۔


یہ خبر 5 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں