بغداد: عراق میں بدھ کے روز سلسلہ وار بم دھماکوں کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ تشدد کے یہ حالیہ واقعات ان حملوں کی کڑی ہیں جن کو حکام متعدد آپریشنز کے باوجود ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور جنکی وجہ سے وزیراعظم نوری المالکی واشنگٹن سے عسکریت پسندی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے مدد مانگ رہے ہیں۔

یہ حملے محرم میں مہینے میں کیے گئے ہیں جسکے دوران شیعہ مسلمان اپنے عقیدے کے مطابق اہم شخصیات کی برسی مناتے ہیں جبکہ سنی عسکریت پسند اس ماہ حملوں میں اضافہ کردیتے ہیں جن کے مطابق اہل تشیع مرتد ہیں۔

دن کا مہلک ترین واقعہ خطرناک تصور کیے جانے والے علاقے باقوبہ کے مضافات میں پیش آیا جہاں ایک مجلس کو تین بموں سے نشانہ بنایا گیا۔ سیکورٹی اور طبی حکام کے مطابق حملوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے۔

دیگر واقعات میں عراق بھر میں بدھ کو 10 افراد مارے گئے جبکہ پولیس نے تین عسکریت پسندوں کو بھی ہلاک کردیا ہے۔

تکرت میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر خود کش بم دھماکے کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

فلوجہ میں دو بم دھماکوں کے ذریعے پولیس اہلکاروں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ تیسرا دھماکہ اس وقت ہوا جب جائے وقوع پر لوگ جع ہونے شروع ہوئے۔ واقعے میں چار افراد مارے گئے جب ایک درجن کے قریب زخمی ہوئے۔

عراق میں سخت سیکورٹی کے باوجود رواں سال 5600 سے زاءد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن بھی جاری ہے۔

حالات کے پیش نظر عراقی وزیراعظم نے امریکا سے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور جدید ہتھیاروں کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں