کراچی: وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی کے ساحل پر ملک کے سب سے بڑے کوسٹل ایٹمی پاور پلانٹ منصوبے کا افتتاح کردیا۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے سب سے بڑے توانائی کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کراچی آئے ہیں۔ انہوں نے کوسٹل پاور پروجیکٹ کو ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی طرف پہلا قدم قرار دیا۔ چین کے تعاون سے تعمیر کیے جانے والے اس منصوبے ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے چشمہ بجلی گھر کا منصوبہ میری پہلی حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔ چشمہ پاور پلانٹ ہی ملک میں دوسرے ایٹمی پاور پلانٹس کی بنیاد بنا ہے۔

نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاک چین تعاون توانائی سمیت مختلف شعبوں میں پھیلا ہوا ہے۔انہوں نے پاک چین دوستی کو سمندروں سے گہری اور قراقرم کے پہاڑوں سے بلند قرار دیا۔

انہوں نے اپنی اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ کراچی کی بندرگاہ بھی دنیا کی دیگر بندرگاہوں کی طرح ترقی کرے۔ انہوں نے بتایا کہ جلد ہی پونجی ڈیم کی تعمیر کا کام بھی شروع کیا جارہا ہے۔ دیا میر اور داسو ڈیم ایک ساتھ تعمیر کیے جائیں گے۔ ان تینوں ڈیموں سے پندرہ سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں مزید چھ ایٹمی پاور پلانٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ گڈانی میں چھ سو چالیس میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ تعمیر کیے جائیں گے۔ ان تمام منصوبوں سے جلد ہی ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پالیا جائے گا۔

میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ کوسٹل پاور پروجیکٹ کو جلد از جلد مکمل کروانا چاہتے ہیں، انہیں امید ہے کہ یہ اپنے مقررہ وقت یعنی بہتر مہینوں میں مکمل ہوجائے گا۔انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ 2050 تک پاکستان میں ایٹمی توانائی سے چالیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قدرتی مایع گیس کی درآمد اگلے سال سے شروع ہوجائے گی۔

پلاننگ کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی کوسٹل پاور منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ 960 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس میں سے 728 ارب روپے چین کی حکومت فراہم کرے گی۔

پلاننگ کمیشن نے کراچی کوسٹل ایٹمی پاور پلانٹ کے منصوبے کے لیے چھ ارب روپے کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ رقم وزیر اعظم کے کراچی دورے اور اس منصوبے کے افتتاح سے ایک روز قبل ہی جاری کی گئی ہے۔

اس منصوبے کے تحت گیارہ گیارہ سو میگاواٹ کے دو ایٹمی پاور پلانٹ کراچی میں لگائے جائیں گے۔ چار سے پانچ سالوں کے دوران ان منصوبوں سے بائیس سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔

چشمہ تھری وفور ایٹمی پاور پلانٹس کے لیے چار ارب روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی ہے۔

رواں مالی سال میں اب تک وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک سو پندرہ ارب روپے کی رقم جاری کر چکی ہے جبکہ پورے سال کے لیے مختص رقم چار سو تیس ارب روپے ہے۔

اس کے علاوہ پلاننگ کمیشن نے ہائرایجوکیشن کمیشن کے منصوبوں کے لیے تین ارب ستر کروڑ روپے مزید جاری کر دیے ہیں جبکہ دیا میر بھاشا ڈیم منصوبے کے لیے بھی تین ارب روپے کی رقم جاری کردی گئی ہے۔

پلاننگ کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے مختص پانچ ارب روپے سے تاحال ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا جبکہ پروگرام کا نام پیپلز ورکس پروگرام سے تبدیل کر کے تعمیر پاکستان رکھ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف آج کراچی پہنچ گئے۔ وہ آج یہاں مصروف دن گزاریں گے۔ کراچی آپریشن پر آج انہیں بریفنگ دی جائےگی، اسی کے ساتھ ساتھ وہ کے ای ایس سی اور واٹر بورڈ کا تنازع بھی حل کرائیں گے۔

وزیراعظم نواز شریف آج کراچی میں امن وامان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں متعلقہ اداروں کی جانب سے کراچی آپریشن کے حوالے سے تفصیلات پیش کی جائے گی۔

وزیراعظم کینپ کے پاور منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھیں گے، جس کے لیے پلاننگ کمیشن نے کل ہی رقم جاری کردی ہے۔

اس کے علاوہ وزیراعظم بزنس کمیونٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے وفود سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ کراچی میں پانی کے شدید بحران کے حوالے سے کے ای ایس سی اور واٹر بورڈ کے تنازع کو حل کرانے کے لیے طلب کیے گئے ایک اجلاس کی بھی صدارت کریں گے۔

اسی کے ساتھ ساتھ کراچی میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ریٹائرمنٹ سے قبل ان کے دورےپر آج سندھ بار کونسل اور سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ان کے اعزاز میں عشایئے دیئے دیے جائیں گے۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں لارجر بینچ کل کراچی بدامنی کے ساتھ بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں