کوئٹہ: زائرین کی بس پرخودکش حملہ، تین افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2014
کوئٹہ میں بس پر خود کش حملے کے بعد کا ایک منظر ۔ تصویر سید علی شاہ
کوئٹہ میں بس پر خود کش حملے کے بعد کا ایک منظر ۔ تصویر سید علی شاہ
خود کش حملے میں دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تصویر سید علی شاہ
خود کش حملے میں دھماکے کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ تصویر سید علی شاہ

کوئٹہ: پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں خود کش بم دھماکے میں تین افراد ہلاک اور تیس سے زائد افراد زخمی ہوگئےہیں۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز ایران سے شیعہ مسلمان زائرین کو واپس لانے والی گاڑی کو اس وقت خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اخترآباد پہنچی تھی۔

پولیس کے مطابق ایک خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو بس سے ٹکرادیا ۔ زخمی ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

ڈپٹی انسپیکٹرجنرل پولیس، سید احمد مبین نے ڈان ویب سائٹ کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے مسافر بس کو نشانہ بنایا۔ ' ہمیں جائے حادثہ سے خود کش حملہ آورکی ٹانگیں ملی ہیں،' انہوں نے کہا۔

واقعے کے فوراً بعد زخمیوں کو علاج کیلئے قریبی بولان میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا۔ جائے حادثہ اور بولان میڈیکل کالج کے اطراف سیکیورٹی سخت کردی گئی تاکہ کوئی دوسرا ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز پوری وادی میں گونج اُٹھی۔

بولان میڈیکل کمپلیکس میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور تمام عملے کو فوری طور پر ڈیوٹی پر بلالیا گیا۔

خودکش حملے کی شدت اتنی تیز ذیادہ تھی کہ بس کے پاس موجود پولیس کی گاڑی بھی تباہ ہوگئی۔ دھماکے کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی۔ اس آگ کو بجھانے کیلئے شہر سے فائر بریگیڈ کو روانہ کیا گیا۔ دھماکے کے بعد فرنٹیئر کور، پولیس اور بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار وہاں پہنچے اور تفتیش شروع کردی۔

کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں گزشتہ چھ برس سے ایران جانے اور وہاں سے لوٹنے والے زائرین کو اکثر نشانہ بناتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ نئے سال کے موقع پر کوئٹہ میں سیکیورٹی سخت تھی لیکن دہشتگرد زائرین کی بس کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ٓAmir Nawaz Khan Jan 02, 2014 01:30pm
لشکر جھنگوی اور دوسرے دہشت گرد پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرتوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔