ہندوستان دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار

17 مارچ 2014
ہندوستان کے قومی دن کے موقع پر نئی دہلی میں ٹینک پریڈ میں شریک ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
ہندوستان کے قومی دن کے موقع پر نئی دہلی میں ٹینک پریڈ میں شریک ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

پیرس: ہندوستان ایک بار پھر دنیا بھر میں اسلحے کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے جہاں سوئیڈش ماہرین کے مطابق اس نے گزشتہ پانچ سال میں اپنے قریب ترین حریفوں چین اور پاکستان کے مقابلے میں تین گنا زیادہ اسلحہ خریدا۔

اسٹاک ہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2009-13 کے درمیان گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں اسلحے کی خریداری میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ء2004-2008 کی نسبت گزشتہ پانچ سال میں ہندوستان کی جانب سے اسلحے کی درآمدات میں 111 فیصد اضافہ ہوا اور اسلحے کی عالمی درآمدات میں اس کے حصے میں سات سے 14 فیصد اضافہ ہوا۔

ہندوستان 2010 میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بن گیا تھا جہاں اس نے چین کو اسچ منصب سے ہٹایا تھا۔ جدید اسلحے کی تیاری میں مقامی دفاعی صنعت کے خود کفیل نہ ہونے کے مسئلے سے دوچار ہندوستان، بہتر اسلحے سے لیس چینی فوج سے مقابلے اور فوجی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے دفاع پر آنکھیں بند کر کے رقم خرچ کر رہا ہے۔

ء2009-2013 تک ہندوستان کو اسلحے کا سب سے بڑا سپلائر روس رہا جس نے کل درآمدات کا 75 فیصد اسلحہ اپنے دوست ملک کو فراہم کیا جس اندازہ ہوتا ہے کہ انڈیا اپنے اسلحے کے نظام کو بہتر اور جدید بنانے لیے کوشاں ہے تاہم اب ہندوستان نے اپنے سپلائر کے طور پر مزید ملکوں خصوصاً امریکا کی طرف بھی دیکھنا شروع کر دیا ہے۔

آئی ایچ ایس جینز کی جانب سے فروری میں جاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال ہندوستان اسلحے کا سب سے بڑا خریدار تھا جہاں اس کی کل درآمدات کی لاگت 1.9 ارب ڈالر تھی اور اس کے علاوہ بوئنگ سی 17 اے کا ایئر کرافٹ اور P-81 میری ٹائم پیٹرول ایئر کرافٹ جیسی بھاری مالیت کی خریداری بھی کی گئی۔

تاہم 2009-13 کے درمیان امریکا کی جانب سے خریداری ہندوستانی رقم کا محض سات فیصد تھی۔

ہندوستانی کے روایتی حریف پاکستان کی جانب سے بھی اس دوران اسلحے کی خریداری میں 119 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے باعث عالمی سطح پر دو سے پانچ فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

ء2009 سے 2013 کے درمیان دنیا میں اسلحہ فراہم کرنے والے پانچ بڑے ملکوں میں امریکا سرفہرست ہے جس نے کل عالمی سپلائی کا 29 فیصد فراہم کیا، روس 27 فیصد کے ساتھ دوسرے، جرمنی سات فیصد کے ساتھ تیسرے، چین چھ فیصد کے ساتھ چوتھے اور پانچویں درجے پر فرانس ہے جس نے کل سپلائی کا پانچ فیصد فراہم کیا۔

سی آئی پی آر آئی کے مطابق ان تمام ملکوں نے مشترکہ طور پر دنیا کو 74 فیصد اسلحہ فراہم کیا۔

دنیا میں اسلحہ خریدنے والے پانچ بڑے ملکوں میں ہندوستان پہلے، چین دوسرے، پاکستان تیسرے، متحدہ عرب امارات چوتھے جبکہ پانچواں درجہ سعودی عرب کا ہے۔

سی آئی پی آر آئی کے اسلحہ پروگرام کے سینئر تحقیق دان سیمن ویزے مین کے مطابق چین، روس اور امریکا جنوبی ایشیائی ملکوں کی معاشی اور سیاشی بنیادوں پر حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

ویزے مین نے مزید کہا کہ خصوصاً چین اور امریکا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے ایشیائی ملکوں کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

ء2004-08 کے مقابلے میں حالیہ عرصے کے دوران افریقی ملکوں کو ہتھیار کی برآمدات میں 53 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور سب سے بڑے خریدار الجزائر، مراکش اور سوڈان رہے۔

گزشتہ عرصے کے مقابلے میں 209 سے 2013 کے درمیان یورپی ملکوں کی جانب سے خریداری فیصد کم رہی جہاں برطانیہ 12 فیصد کے ساتھ سب سے بڑا خریدار رہا جس کے بعد 12 فیصد کے ساتھ ہی آزربائیجان جبکہ یونان نے گیارہ فیصد خریداری کی۔

تبصرے (0) بند ہیں