ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے آبرو ریزی میں ڈی این اے شہادت نہ ماننے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔فائل تصویر

کراچی: سندھ اسمبلی میں ریپ کیس میں ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے پر متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی ہے.

یہ قرارداد پاکستان پیپلز پارٹی کی ایم پی اے، شرمیلا فاروقی کی طرف سے پیش کی گئی۔

یاد رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے ایک بیان میں یہ واضح کیا تھا  کہ ڈی این اے ٹیسٹ جنسی زیادتی کے مقدمات میں بنیادی ثبوت کے طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ لیکن اسے جرم کی تصدیق کے لیے معاون ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کی اس تجویز پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ڈی این اے معائنے کے نتائج کو جنسی تشدد کے واقعات میں بنیادی شہادت کے طور پر قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ایچ آر سی پی نے اس بیان کو مایوس کن اور جنسی تشدد کے متاثرین کے لیے ظالمانہ قرار دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

taaro Jun 11, 2013 05:55pm
sarmela faroqi ka koie rep kare wo kiya dna test karwae ge begert hukmrano ke begrt sooch