ماحولیات کا عالمی دن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمے سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔ پانچ جون کو اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام 1974 سے ہر سال یہ دن ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ماحولیات کے عالمی دن کی مناسبت سے واک، ریلیاں، سیمینارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

ہمارے ملک میں ہر سطح پر منعقد کی جانے والی تمام اقسام کی تقریبات میں جس طرح خوراک کی بربادی ہو رہی ہے، اس کا مجموعی اثر ہمارے قدرتی وسائل پر بھی پڑ رہا ہے۔
ہمارے ملک میں ہر سطح پر منعقد کی جانے والی تمام اقسام کی تقریبات میں جس طرح خوراک کی بربادی ہو رہی ہے، اس کا مجموعی اثر ہمارے قدرتی وسائل پر بھی پڑ رہا ہے۔
عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے جائزوں کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ 85 لاکھ افراد غذائی کمی کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے جائزوں کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ 85 لاکھ افراد غذائی کمی کا شکار ہیں۔
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور عالمی حدت میں روز بروز خطرناک تک ا ضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور عالمی حدت میں روز بروز خطرناک تک ا ضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔
خوراک کے وسیع پیمانے پر ضیاع کی وجہ سے ایک طرف دنیا بھر میں موجود قدرتی وسائل یعنی پانی، توانائی اور زمین پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو دوسری جانب محنت اور سرمائے کے ضیاع کے اور گرین ہاؤس گیسوں کے غیر ضروری اخراج کے سبب گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
خوراک کے وسیع پیمانے پر ضیاع کی وجہ سے ایک طرف دنیا بھر میں موجود قدرتی وسائل یعنی پانی، توانائی اور زمین پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو دوسری جانب محنت اور سرمائے کے ضیاع کے اور گرین ہاؤس گیسوں کے غیر ضروری اخراج کے سبب گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ترقی یافتہ دنیا سے تعلق رکھنے والے عوام ہر سال تقریباً 22 کروڑ 20لاکھ ٹن خوراک ضائع کر دیتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ترقی یافتہ دنیا سے تعلق رکھنے والے عوام ہر سال تقریباً 22 کروڑ 20لاکھ ٹن خوراک ضائع کر دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں ملٹی نیشنل غذائی کمپنیاں اپنی تیار کردہ فالتو خوراک بڑی مقدار میں سمندر برد کر دیتی ہیں جسے استعمال میں لاکر دنیا میں خوراک کی کمی کو کافی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔
دنیا بھر میں ملٹی نیشنل غذائی کمپنیاں اپنی تیار کردہ فالتو خوراک بڑی مقدار میں سمندر برد کر دیتی ہیں جسے استعمال میں لاکر دنیا میں خوراک کی کمی کو کافی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔
یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ایک طرف دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک میں رہائش پذیر افراد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں، تو دوسری جانب امریکا میں مجموعی خوراک کا 30 فیصد حصہ ضائع کر دیا جاتاہے جس کی قیمت کا اندازہ 48 ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ایک طرف دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک میں رہائش پذیر افراد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں، تو دوسری جانب امریکا میں مجموعی خوراک کا 30 فیصد حصہ ضائع کر دیا جاتاہے جس کی قیمت کا اندازہ 48 ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور عالمی حدت میں روز بروز خطرناک تک ا ضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور عالمی حدت میں روز بروز خطرناک تک ا ضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق متعدد ملکوں کے عوام اپنی آمدنی کا تین چوتھائی حصہ خوراک پر صرف کر دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق متعدد ملکوں کے عوام اپنی آمدنی کا تین چوتھائی حصہ خوراک پر صرف کر دیتے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم نے بنیادی غذائی اشیاء کے لئے عوام کو قطار لگاتے اور لڑتے جھگڑتے دیکھا جو ملک میں خوراک کی شدید کمی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم نے بنیادی غذائی اشیاء کے لئے عوام کو قطار لگاتے اور لڑتے جھگڑتے دیکھا جو ملک میں خوراک کی شدید کمی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
آبی مخلوق کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعداد نے ماحولیاتی و فضائی آلودگی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے جہاں فطرت کا حسن آلودہ ہورہا ہے وہیں بے شمار بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔
آبی مخلوق کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعداد نے ماحولیاتی و فضائی آلودگی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے جہاں فطرت کا حسن آلودہ ہورہا ہے وہیں بے شمار بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔
اس دن کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمہ سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔
اس دن کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمہ سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔
ماہرین ماحولیات نے بتایا کہ قدرتی جنگلات کے وسیع پیمانے پر صفایا، چاروں اطراف گاڑیوں کے دھوئیں، شور، جگہ جگہ گندگی اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں نے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ماہرین ماحولیات نے بتایا کہ قدرتی جنگلات کے وسیع پیمانے پر صفایا، چاروں اطراف گاڑیوں کے دھوئیں، شور، جگہ جگہ گندگی اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں نے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے۔