'کہیں بھوک سے نہ مرجاؤں'

اپ ڈیٹ 12 جون 2014

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج چائلڈ لیبر کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہےجس کا مقصد نو عمر بچوں کو مشقت کی اذیتوں سے نجات دلا کر انہیں سکولوں کا راستہ دکھانا اور معاشرے کا مفید شہری بنانے کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔

آج کے دن کے حوالے سے سیمینارز، واکس، مذاکرے اور مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین چائلڈ لیبر سے پیدا شدہ صورتحال سے متعلق لیکچر دیں گے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں بچے گھریلو حالات سے مجبور ہو کر مشقت کر رہے ہیں جن کی عمریں 5 سے 15 سال کے درمیان ہیں ان میں بہت سے بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں سے انہیں تعلیم اور مناسب خوراک کی سہولتیں حاصل نہیں ہوتیں۔

یہ ننھی کمزور انگلیاں جن کی عمر صرف کتابیں اٹھانے کی ہیں سارا دن لوگوں کی گاڑیاں دھوتی ہیں۔
یہ ننھی کمزور انگلیاں جن کی عمر صرف کتابیں اٹھانے کی ہیں سارا دن لوگوں کی گاڑیاں دھوتی ہیں۔
اس کے باوجود حقارت بھری نظریں ان بچوں کو برداشت کرنا پڑتی ہیں جو اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ ان بچوں کی آئندہ آنے والی نسلیں بھی ایسا ہی نصیب لے کر پیدا ہوں گی ۔
اس کے باوجود حقارت بھری نظریں ان بچوں کو برداشت کرنا پڑتی ہیں جو اس بات کا پیش خیمہ ہے کہ ان بچوں کی آئندہ آنے والی نسلیں بھی ایسا ہی نصیب لے کر پیدا ہوں گی ۔
ان محنت کش بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ایک تو غریبی اور بیماری ان کی چوکھٹ چھوڑنے کو تیار نہیں تو ایسے برے حالات میں ا ن کے بچے ان کے کام آرہے ہیں اور ساتھ ساتھ ہنر سیکھ بھی رہے ہیں ۔
ان محنت کش بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ایک تو غریبی اور بیماری ان کی چوکھٹ چھوڑنے کو تیار نہیں تو ایسے برے حالات میں ا ن کے بچے ان کے کام آرہے ہیں اور ساتھ ساتھ ہنر سیکھ بھی رہے ہیں ۔
ان کم عمر بچوں کو بارہ ،چودہ گھنٹوں کی محنت کے بعد اتنی رقم ملتی ہے جس سے ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے ہی میسر آتا ہے۔
ان کم عمر بچوں کو بارہ ،چودہ گھنٹوں کی محنت کے بعد اتنی رقم ملتی ہے جس سے ایک وقت کا کھانا بھی مشکل سے ہی میسر آتا ہے۔
ان بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار اس وقت لگایا جاسکتا ہے جب وہ سکول جاتے بچوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
ان بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار اس وقت لگایا جاسکتا ہے جب وہ سکول جاتے بچوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
چائلڈ لیبر کے پیچھے سے جھانکتی ہوئی غربت نے معاشرے میں بہت بھیانک جرائم کو بھی جنم دیا ہے، جیلوں میں ننھے قیدیوں کی تعداد اضافہ ہوا ہے، جو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
چائلڈ لیبر کے پیچھے سے جھانکتی ہوئی غربت نے معاشرے میں بہت بھیانک جرائم کو بھی جنم دیا ہے، جیلوں میں ننھے قیدیوں کی تعداد اضافہ ہوا ہے، جو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
جو عمر قلم پکڑ کے اپنا مستقبل سنوارنے کی ہوتی ہے یہ بچہ مکینک کا کام کر کے اپنے ہاتھوں کی طرح مستقبل کو سیاہی سے رنگ رہا ہوتا ہے۔
جو عمر قلم پکڑ کے اپنا مستقبل سنوارنے کی ہوتی ہے یہ بچہ مکینک کا کام کر کے اپنے ہاتھوں کی طرح مستقبل کو سیاہی سے رنگ رہا ہوتا ہے۔
ایک طرف یہ بچے اپنی عمر سے زیادہ بوجھ اٹھا کر کام کر رہے ہوتے ہیں جبکہ دوسرے جانب کوئی سائبان ہاتھ ان کی طرف ہمدردی سے نہیں بڑھتا۔
ایک طرف یہ بچے اپنی عمر سے زیادہ بوجھ اٹھا کر کام کر رہے ہوتے ہیں جبکہ دوسرے جانب کوئی سائبان ہاتھ ان کی طرف ہمدردی سے نہیں بڑھتا۔
چائلڈ لیبر کا ذمہ دار کون ،،، قسمت، معاشرہ یا پھر قیام پاکستان سے اب تک کی حکومتیں جنہوں نے ننھے ننھے پھولوں کو ہاتھوں میں قلم کی بجائے مزدور کی کدال پکڑا دی ہے۔
چائلڈ لیبر کا ذمہ دار کون ،،، قسمت، معاشرہ یا پھر قیام پاکستان سے اب تک کی حکومتیں جنہوں نے ننھے ننھے پھولوں کو ہاتھوں میں قلم کی بجائے مزدور کی کدال پکڑا دی ہے۔
بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی یہ بتا رہے ہیں کہ اگر ایک بچہ کام نہیں کرتا تو اس کے گھروالوں کا زندگی سے ناطہ ٹوٹ بھی سکتا ہے۔
بڑھتی ہوئی غربت اور مہنگائی یہ بتا رہے ہیں کہ اگر ایک بچہ کام نہیں کرتا تو اس کے گھروالوں کا زندگی سے ناطہ ٹوٹ بھی سکتا ہے۔
جن بچوں کو مناسب کام نہیں ملتا یا کوئی دکاندار انہیں کام پر رکھنے کے لیے راضی نہیں ہوتا تو وہ کوڑا کرکٹ جمع کر کے، اسے بیچ کر اپنے خاندان کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔
جن بچوں کو مناسب کام نہیں ملتا یا کوئی دکاندار انہیں کام پر رکھنے کے لیے راضی نہیں ہوتا تو وہ کوڑا کرکٹ جمع کر کے، اسے بیچ کر اپنے خاندان کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔