کابل: افغان الیکشن کمیشن نے جمعرات کو کہا ہے کہ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ڈالے گئے آٹھ ملین ووٹوں کی پڑتال ہفتہ کو دوبارہ شروع کی جائے گی۔

تمام ووٹوں کا آڈٹ کرنے کے لیے امریکی معاہدہ اس ماہ بحران کا شکار ہو گیا، ووٹوں کی گنتی کا عمل اس سے پہلے تین بار رک چکا ہے۔

آڈٹ کو گزشتہ ہفتے تکنیکی اختلافات کی وجہ سے روک دیا گیا تھا اور عید الفطر کی تعطیلات کی وجہ سے بھی اسے معطل کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی طرف سے جعمرات کو دونوں امیدواروں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی سے مکمل تعاون کا کہا گیا تھا اور انہیں مزید تاخیر پر خبردارکیا گیا تھا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے اعلٰی اہلکار جان کیوبس نے کہا ہے کہ تاخیر سے افغانستان کی سیاسی اور اقتصادی صورتحال پر بہت منفی اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'انتخابات کے عمل کو مکمل کرنے کا یہ بہترین وقت ہے'۔

امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے پیش کی گئی قومی اتحاد کی حکومت کی تجویز پر ابھی تک دونوں فریقین کسی معاہدے پر پہنچ نہیں پائیں ہیں۔

ابتدائی نتائج کے مطابق سابق وزیر خزانہ غنی کو واضح برتری حاصل ہے۔

عبداللہ، سابق وزیر خارجہ، اگرچہ پشتون ہیں لیکن نسلی تاجک اقلیت کے ساتھ منسلک ہیں۔

آڈٹ عمل سے منسلک سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ شاید ڈالے گئے ووٹوں میں سے ایک چوتھائی کو منسوخ کر دیا جائے۔

ان کا یہ کہنا ہے کہ موجودہ رفتار کو دیکھتے ہوئے آڈٹ کے مکمل ہونے میں سال کے آخر تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں