پاکستان، ایران انٹیلی جنس معلومات بڑھانے پر متفق

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2014
ایک ایرانی بارڈر گارڈ سرحدی چوکی پر موجود ہے—۔فوٹو اے ایف پی
ایک ایرانی بارڈر گارڈ سرحدی چوکی پر موجود ہے—۔فوٹو اے ایف پی

تہران: پاکستان اور ایران مستقبل میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے افواج کے درمیان رابطے اور انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بڑھانے پر متفق ہو گئے ہیں۔

پاک ایران سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تہران میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایف سی بلوچستان کے چیف میجر جنرل اعجاز شاہد اور ایرانی سرحدی فورس کے سربراہ جنرل قاسم رضائی نے شرکت کی۔

فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ترجمان خان واسع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اس اجلاس میں گزشتہ دنوں پاک ایران سرحد پر رونما ہونے والے واقعات پر بات کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ آیندہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان رابطہ بڑھایا جائے گا۔

اجلاس میں انٹیلی جنس معلومات بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا اور یہ بھی فیصلہ بھی کیا گیا کہ دونوں ممالک کسی بھی قسم کی کشیدگی کے متحمل نہیں ہو سکتے، لہذا سرحدوں کی کشیدہ صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کرنی چاہئیں۔

ایف سی ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کے دونوں ممالک کے لیے دہشت گردی کے خلاف لڑنا اب ناگزیر ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ہوم سیکریٹری اکبر حسین درانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن کا اجلاس 9 اور 10نومبر کو تہران میں ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں عسکریت پسندوں نے پاک ایران سرحد کے ساتھ ساتھ ایرانی سرحدی چوکیوں پر حملے کیے تھے۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کے ییچھے جیش العدل کا ہاتھ ہے اور حملہ آور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

ایران نے گزشتہ ہفتے پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ پاکستانی حکومت نے اپنی سرزمین کو شدت پسندوں سے محفوظ بنانے کے لیے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایران پاکستانی علاقے میں خود کارروائی کرے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی حدود میں ایرانی سرحدی محافظوں کی گولہ باری

اس دھمکی کے اگلے ہی روز ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں نے مبینہ طور پر پاکستانی علاقے میں گھس کر ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس سے ایک پاکستانی افسر ہلاک ہو گیا تھا جب کہ جوابی فائرنگ میں ایران کے دو سرحدی محافظ بھی ہلاک ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں