شمالی کوریا پر امریکا کی نئی سخت ترین پابندیاں

03 جنوری 2015
امریکی صدر نے جمعہ کو شمالی کوریا پر پابندیوں کے حوالے سے مسودے پر دستخط کیے۔ فائل فوٹو اے پی
امریکی صدر نے جمعہ کو شمالی کوریا پر پابندیوں کے حوالے سے مسودے پر دستخط کیے۔ فائل فوٹو اے پی

ہونولولو: امریکا نے سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ پر سائبر حملے میں مرکزی کردار ادا کرنے پر شمالی کوریا پر جمعہ کو نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے دفاعی صنعت اور فوجی خفیہ ایجنسی پر پابندی لگا دی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق جن تین اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے اس میں شمالی کوریا کی انٹیلی جنس ایجنسی سمیت دس حکومتی آفیشل بھی شامل ہیں جن میں سے کچھ ایران، شام، نمیبیا، چین اور روس میں بھی کام کرتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سینئر انتظامی افسر نے کہا کہ اس سائبر حملے میں ملوث اداروں اور شخصیات پر براہ راست پابندی عائد نہیں کی گئی۔

سونی پکچرز پر انتہائی شدید نوعیت کا سائبر حملہ کیا گیا تھا جس نے انہیں فلم ’دی انٹرویو‘ کی اسکریننگ روکنے پر مجبور کر دیا تھا جبکہ امریکا کے دیگر مووی کے اداروں نے بھی سیکیورٹی خدشات کے سبب اس کی اسکریننگ سے انکار کردیا تھا۔

اس مزاحیہ مووی میں دکھایا گیا ہے کہ سی آئی اے دو صحافیوں کو بھرتی کر کے انہیں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے قتل کا منصوبہ سونپتی ہے۔

تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی مضبوط فوج کی انٹیلی ایجنسی ایجنسی ’ری کنیساں جنرل بیورو‘ سائبر حملوں کی اعلیٰ صلاحیتوں کی حامل ہے۔

اس سے قبل امریکا نے شمالی کوریا کے اسلحہ پروگرام سے تعلق کے الزام میں دو کمپنیوں کوریا مائننگ ڈیولپمنٹ ٹریڈنگ کارپوریشن اور کوریا ٹانگن ٹریڈنگ کورپوریشن پر پابندی عائد کردی تھی۔

شمالی کوریا پر عائد کردہ نئی پابندی میں جس دس آفیشلز کے ناموں کا ذکر ہے وہ ان دونوں کمپنیوں سے منسلک رہ چکے ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سائبر آپریشنز فوجی انٹیلی جنس ایجنسی چلاتی ہے، جن دس افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سے کوئی بھی شمالی کوریا کی مرکزی قیادت میں شامل نہیں۔

امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد شمالی کوریا کے دفاعی شعبے کو نقصان پہنچانا اور شمالی کوریا کے حکام کے بیرون ملک سرکاری امور کی انجام دہی ناممکن بنانا۔

پابندی کے تحت ن اداروں اور حکام پر پابدی عائد کی گئی ہے ان کے لیے کام کرنے یا ان کی مدد کرنے والے ہر شخص پابندی عائد کردی جائے گی۔

ہوائی میں چھٹیاں منانے والے امریکی صدر بارک اوباما نے جمعہ کو ان پابندیوں کے مسودے پر دستخط کیے جس کے تحت پابندی کا شکار ادارے اور محکموں کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں اور وہ امریکا میں کسی بھی قسم کی کاروباری سرگرمی نہیں کر سکیں گے۔

امریکا نے اپنے شہریوں کو بھی ایسے افراد سے کوئی بھی تعلق یا لین دین نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

امریکا شمالی کوریا پر 1950 کی دہائی سے پابندیاں عائد کرتا رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد اس پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

معیشت کا حجم کم ہونے کے سب ان پابندیوں کا شمالی کوریا پر اتنا اثر نہیں پڑا لیکن اس کے ایران اور روس ی معیشت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوئے۔

پابندیوں کے باوجود پیانگ یانگ نے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھا ہوا ہے اور اس نے ان پابندیوں کو جنوبی کوریا اور امریکا کی جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کا بھرپور جواب دینے کی متعدد بار دھمکیاں دیں۔

شمالی کوریا ایک عرصے سے خواہاں ہے کہ امریاک اسے سفارتی سطح پر تسلیم کرے لیکن امریکا کا موقف ہے کہ کسی بھی قسم کی بات کا آغاز شمالی کوریا کی جانب سے جوہری پروگرام بند کرنے سے مشروط ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں