معروف اداکارہ بشریٰ انصاری کو تفریحی صنعت کا حصہ بنے تین دہائیوں سے زائد عرصہ بیت چکا ہے اور پاکستان کی پہلی خاتون اداکارہ ہیں جنھوں نے مزاح کے میدان میں اپنا نام بنایا۔ ففٹی ففٹی سے لے کر نیلی دھوپ تک بشریٰ نے اپنا ہر کردار کمال مہارت سے ادا کیا۔

کراچی لٹریچر فیسٹیول کے موقع پر ڈان سے بات کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے ملکی تفریحی صنعت میں گزرے برسوں کے دوران آنے والی تبدیلیوں پر اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا " یہ انڈسٹری بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے اور اس میں تبدیلیاں آئی ہیں اور اس نے اچھی اور بری تبدیلیوں کو اپنایا ہے، بہت کچھ بہتر ہوا ہے مگر ہم نے کچھ چیزوں کو بھی بھلا دیا ہے جیسے اقدار، زبان، پیشہ وارانہ آداب، رویوں اور جذبات کے اظہار، یہ سب ہمارے پورے معاشرے میں بدلا ہے"۔

پاکستانی سینما کے بارے میں بات کرتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہا کہ وہ نئی نسل کے ساتھ کام کرکے بہت خوش ہیں جو کہ نہ صرف باصلاحیت اور تخلیقی سوچ رکھتی ہے بلکہ ان کا وژن بھی بہت بڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا " انہیں ہمارے مقابلے میں زیادہ آگاہی حاصل ہے اور وہ مسابقت سے بھی واقف ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پہلے ہی ایک فلم میں کام کرچکی ہیں اور رواں برس بھی وہ ایک اور فلم کا حصہ بننے والی ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

بولی وڈ میں پاکستانی اداکاروں کے کام کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے اچھا اقدام ہے کہ وہ مختلف مارکیٹوں میں خود کو آزمائیں۔

انہوں نے کہا " ہندوستان ایک بڑی مارکیٹ ہے، وہاں تیکینیکی سہولیات زیادہ میسر ہیں اور وہ ہم سے زیادہ پروفیشنل ہیں، ان کی صنعت ہم سے زیادہ بڑی ہے اور اپنے ہاں بہت زیادہ صلاحیت ہونے کے باوجود وہ ہمارے ملک کے نوجوانوں کو منتخب کرکے ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کررہے ہیں"۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ہم ٹی وی کے لیے ایک ڈرامہ سیریل پر کام کررہی ہیں جو کہ آئندہ چند ماہ میں تیار ہوجائے گا۔

آخر میں انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کو توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت یہاں دھیان بٹانے والی متعدد چیزیں ہیں خاص طور پر کمپیوٹر جس نے ہمارے ذہنوں کو اپنی جانب متوجہ کررکھا ہے اور اس کا نتیجہ ہے کہ اب ہم لوگوں سے بہت کم بات چیت کرپاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں