'شوہر کے ناجائز تعلقات بیوی پر ظلم نہیں'

اپ ڈیٹ 19 فروری 2015
ہندوستان کی سپریم کورٹ کی عمارت کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
ہندوستان کی سپریم کورٹ کی عمارت کا ایک منظر۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

نئی دہلی: ہندوستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ شوہر کا دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہر معاملے میں بیوی کے لیے ظلم نہیں ہوتا اور اسے بیوی کی خودکشی پرآمادہ کرنے کا سبب بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

ہندوستانی سپریم کورٹ نے گجرات کے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران یہ بات کہی۔

تفصیلات کے مطابق گجرات کے ایک جوڑے کے درمیان تلخیاں بڑھ گئی تھیں، اور وہ طلاق کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ اس حوالے سے بیوی نے اپنی بہن سے بھی کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کا گھر چھوڑ دے گی۔ تاہم، بعد میں بیوی نے زہر کھا کر اپنی جان دے دی۔

اس معاملے میں خودکشی کرنے والی خاتون کے اہل خانہ نے اس کے شوہر اور اس کے گھر والوں پر ظلم کا الزام لگایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ شوہر کے ناجائز تعلقات کی وجہ سے ہی اس کی بیوی خود کشی پر مجبور ہوئی۔ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے اس معاملے میں شوہر کو مجرم قرار دیا تھا۔

شوہر کے وکیل نے اس حکم کے خلاف انڈین سپریم کورٹ میں اپیل کی۔ اس اپیل کی سماعت کرنے والی بینچ نے بیانات سننے کے بعد کہا کہ اس کیس میں جہیز کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔ شواہد کے مطابق شوہر کے دوسری عورت کے ساتھ ناجائز تعلق ہونے سے مرحومہ خاتون کو صدمہ پہنچا تھا۔ ججز نے سوال کیا کہ کیا ایسی صورتحال کو آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت ظلم سمجھا جائے گا؟

عدالتی بینچ نے کہا کہ شوہر اور بیوی ایک ہی گھر میں الگ الگ رہنے لگے تھے۔ ناجائز تعلقات کے کچھ ثبوت ہیں اور اگر یہ ثابت بھی ہو جاتا ہے، تو ہم نہیں سمجھتے کہ یہ آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت آنے والی ظلم ہے۔ یہ ثابت کرنا مشکل ہوگا کہ ذہنی اذیت اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ اس نے بیوی کو خود کشی پر مجبور کردیا۔

جج نے کہا کہ جیسا کہ سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا ہے، اگر ناجائز تعلق ثابت بھی ہو گیا تو یہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہی ہوگا۔ اگر استغاثہ یہ ثبوت پیش کردےکہ ملزم نے یہ سب اس طرح کیا کہ بیوی خودکشی پر مجبور ہو گئی تو یہ دوسرا معاملہ ہوگا۔

عدالتی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں ملزم کے ناجائز تعلقات ہو سکتے ہیں۔ تاہم، شواہد کی عدم موجودگی میں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ انتہائی ذہنی اذیت کا معاملہ تھا، جو 498 اے کے مطابق ایسا ظلم ہے، جو کسی خاتون کو خودکشی کے لیے اکسا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں