لندن: مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کا مشترکہ مارچ

20 فروری 2015
مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے مشترکہ مظاہرے کی قیادت کرنے والے رہنما بینر اُٹھائے مارچ کر رہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کے مشترکہ مظاہرے کی قیادت کرنے والے رہنما بینر اُٹھائے مارچ کر رہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

لندن: برطانیہ میں مقیم زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں، یہودیوں اور مسلمانوں نے اس نفرت انگیز رویے کے خلاف مرکزی لندن میں اپنے اتحاد کا مظاہرہ کیا، جس نے فرانس اور ڈنمارک میں ہوئے حالیہ حملوں کو جنم دیا تھا۔

مذہبی رہنماؤں، بچوں اور ضعیفوں سمیت 100 سے زیادہ افراد نے بارش کے دوران ریجنٹ پارک پر واقع لندن کی مرکزی مسجد سے مرکزی سائناگاگ تک پیدل مارچ کیا۔ اور پھر سوہو کے علاقے کی بھیڑ بھاڑ سے گزرتے ہوئے ویسٹ منسٹر ایبے تک گئے۔

ہر ایک مقام پر وہ کچھ دیر کے لیے ٹھہر کر اپنا پیغام پیش کیا، مقامی امام، ربّی اور پادری نے اپنی مشترکہ اقدار اور امن کے لیے امیدوں پر زور دیا۔

لندن کی مرکزی مسجد کے پیش امام شیخ خلیفہ عزّت نے اے ایف پی کو بتایا ’’دہشت گردوں کو امید ہے کہ وہ ہمیں تقسیم کردیں گے، لیکن ان کے مظالم نے ہمیں متحد کردیا ہے۔‘‘

یہ مارچ مذہبی رہنماؤں کے ایک گروپ نے بین المذاہب مشترکہ پروگرام کے تحت پچھلے مہینے مسلمان عسکریت پسندوں کی جانب سے پیرس میں کیے گئے حملے کے جواب میں منعقد کیا تھا۔

کوپن ہیگن میں فائرنگ کے ذریعے یورپ لرز گیا ہے، اس کے بعد سے ایک مرتبہ پھر یہودی کمیونٹی اور آزادیٔ اظہارِ رائے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نیو نارتھ لندن سائناگاگ کے ربّی جوناتھن وائٹن برگ کہتے ہیں ’’پیرس کے حملے انتہائی خوفناک تھے۔ یہ تشدد آزادی، زندگی کی حُرمت اور یہودیت پر حملہ تھا، جو ہم نے دوبارہ کوپن ہیگن میں دیکھا۔‘‘

!مسلم پیش امام، یہودی ربّی اور مسیحی پادری مشترکہ مظاہرے کی قیادت کررہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی]1

انہوں نے کہا ’’میں نے محسوس کیا کہ یہ بات نہایت اہم ہے کہ اس کا جواب دیا جانا چاہیے۔‘‘

مارچ میں شامل دیگر کی طرح اس دن لندن سفر کرنے والے افراد میں مارگریٹ لائیڈ بھی شامل تھیں، یہ 65 برس کی ضعیف خاتون سینٹرل انگلینڈ میں کووینٹری سے تعلق رکھتی ہیں اور چرچ آف انگلینڈ کی پیروکار ہیں۔

انہوں نے کہا ’’یہاں ہمارے اردگرد ایسے بہت سے انتہاءپسند نکتہ نظر موجود ہیں، جن سے ایسے بہت سے لوگوں کا خدا پر سے یقین ختم ہوگیا ہے، اور لوگ خیال کرنے لگے ہیں کہ ان تمام تصادم کا ذمہ دار مذہب ہے۔‘‘

اپنے شوہر کے ساتھ مارچ کے شرکاء کے ساتھ سڑک پر چلتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ہم یہاں یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ مذہب پر ایمان رکھنے والے لوگ پُرامن بھی ہوسکتے ہیں۔‘‘

تاہم ان کے نکتہ نظر سے سب نے اتفاق نہیں کیا۔ وائٹن برگ اور مارگریٹ جو ایک بینر اُٹھائے ہوئے شیخ خلیفہ عزت کے ہمراہ مارچ کے شرکاء کے آگے آگے چل رہے تھے، ایک موقع پر ایک راہگیر نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے مسلمانوں پر یہودیوں کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا۔ یہ شخص سوٹ میں ملبوس تھا۔

اس پر مارچ کے شرکاء میں سے ایک رضاکار نے کہا کہ ’’میرے خیال میں اس نے اصل نکتہ فراموش کردیا ہے۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں