'منشیات کی آمدنی دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ'

09 اپريل 2015
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان۔ —. فائل فوٹو اے پی
وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان۔ —. فائل فوٹو اے پی

اسلام آباد: یہ بات مشاہدے میں آنے کے بعد کہ ملک میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کے لیے سرمائے کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ منشیات کی آمدنی ہے، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی مالی طور پر کمر توڑنے کی مسلسل کوششیں کی جائیں۔

وفاقی وزیرداخلہ ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹک فورس میجر جنرل خاور حنیف کے ساتھ بات کررہے تھے، جنہیں انہوں نے بدھ کے روز طلب کیا تھا۔

اس خطے میں منشیات کے مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان منشیات کی تجارت سے متاثر ہے، اور خطے کو منشیات کی لعنت سے آزاد کرانے کے لیے منشیات مافیا اور تنظیموں کے خلاف مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کا استعمال ایک ایسی بُرائی ہے جو معاشرتی ڈھانچے کی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ ’’منشیات کی لعنت ناصرف ہماری نسل کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے بلکہ ملک کے لیے بدنامی کا باعث بھی ہے۔‘‘

انہوں نے زور دیا کہ منشیات فروشوں کی گرفتاری، پابندی اور مؤثر کارروائی سمیت تمام ممکنہ احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔

وزیرداخلہ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اینٹی نارکوٹک فورس کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات سے اس فورس کا حوصلہ مزیدبلند ہوگا، اور یہ اپنے بنیادی افعال کی مزید مؤثر انجام دہی کے قابل ہوگی۔

انہوں نے اینٹی نارکوٹک فورس کے سربراہ کو یقین دلایا کہ انہیں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کےد وران سامنے آنے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے تمام ممکنہ امداد فراہم کی جائے گی۔

جنرل خاور حنیف نے وزیرِ داخلہ کو خطے میں منشیات کی اسمگلنگ کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ ملکی محاذ پر بریفنگ دی، اور پچھلے سال اینٹی نارکوٹک فورس کو حاصل ہونے والی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے وزیرداخلہ کو منشیات کی تجارت میں کمی کے لیے اور اس کے ساتھ ساتھ ملک میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

اینٹی نارکوٹکس فورس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ 2014ء اس فورس کے لیے ایک اچھا سال تھا، جس کے دوران منشیات کے 93 کاروبار پکڑے گئے، اور ملک میں کام کرنے والے ان کے سرغنے اور منشیات فروش گرفتار ہوئے۔

جبکہ غیرملکی محاذ پر اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی 13 بین الاقوامی تنظیموں کے خلاف کارروائی کی، اور ہیروئن، چرس، افیون، مصنوعی منشیات اور کوکین سمیت منشیات کی 260 ٹن مقدار قبضے میں لے لی۔

انہوں نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی آپریشنل صلاحیت میں اضافے اور اُبھرتے ہوئے چینلنجز سے نبردآزما ہونے کے قابل بنانے کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات سے بھی وزیرِداخلہ کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے حکومتی پالیسی کے خطوط پر نئے منصوبے پر کام کیا ہے، مزید یہ کہ اس فورس کی ٹیکنیکل صلاحیت کو مضبوط بنا کر اس کو متحرک کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاکہ یہ ایئرپورٹس، بندرگاہوں اور زمینی راستوں سمیت تمام داخلی پوائنٹس کی مؤثر نگرانی کرسکے اور مؤثر طریقے سے منشیات کی اسمگلنگ کو چیک کرسکے۔

منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے وزیرداخلہ کو بتایا کہ کراچی میں بحالی کے مرکز کو توسیع دی جارہی ہے، اور منشیات کی لت میں مبتلا افراد کے لیے بحالی کا ایک نیا مرکز قائم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک راولپنڈی میں منشیات کے عادی چار ہزار افراد، کوئٹہ میں پانچ ہزار، کراچی میں تین ہزار اور اڈیالہ جیل میں دو ہزار افراد کا علاج کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

سید محمد تحسین عابدی Apr 09, 2015 11:10am
شراب اور نشہ کو اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے لیکن سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ وہ دہشت گرد جنھوں نے اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے وہ منشیات کے کاروبار میں سب سے زیادہ ملوث افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں پوست کی کاشت تمام دنیا سے زیادہ ہوتی ہے اور ان دونوں حکومتوں کا اس پر کوئی کنٹرول نظر نہیں آتا ہے۔ ان ملکوں میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سبب منشیات کا کاروبار ہے جس میں بہت زیادہ منافع حاسل ہوتا ہے اور دہشت گرد اس رقم سے دہشت گردی کے لئے اسلحہ خریدتے ہیں اور پھر دہشت گردی کا بازار گرم کرتے ہیں یہ کونسا اسلام ہے جس میں ایک طرف تو لوگوں کی رگوں میں منشیات کا زہر داخل کیا جاتا ہے اور دوسری طرف اس سے حاصل ہونے والی رقم سے دہشت گردی کی جاتی ہے اور معصوم انسانوں کے گلے کاٹے جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ بہت سے عقل سے عاری علماء ان منشیات کا زہر پھیلانے والے دہشت گردوں کی حمایت میں لب کشائی کرتے نظر آتے ہیں اور ان کو شہید قرار دیتے ہیں۔ حکومت کا ان علماء پر بھی کوئی کنٹرول نظر نہیں آتا ہے۔ حکومت کو اس قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے چاہیئں
سید محمد تحسین عابدی Apr 09, 2015 11:42am
پاکستان میں آجکل اس مصرے کو اس طرح پڑھنا زیادہ مناسب محسوس ہوتا ہے (برق گرتی ہے تو بےچارے غریبوں پر) کیونکہ سب سے حیرت انگیز بات جو محنت کشوں کے قتال میں نظر آئی وہ یہ تھی کی اغوا کاران نے ان کی رہائی کے لئے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا بے چارے محنت کش تھے ان کے پاس اتنی بڑی رقم کہاں سے آتی ظاہر ہے کے رقم ان کے پاس تھی نہیں تو انہوں نے اپنی جان کی قربانی دینا مناسب سمجھا۔ ویسے بھی ہم نے اپنے اعمال سے اس دنیا کو جہنم بنا دیا ہے گوتم بدھ کا یہ مقولہ آج کے دور میں بالکل درست معلوم ہوتا ہے کہ یہ دنیا دکھوں کا گھر ہے لوگ دنیا سے اس قدر تنگ ہیں کہ وہ دنیا میبں رہنے کی بجائے موت کو ترجیح دینا پسند کرتے ہیں بس انہیں موت کے لئے کوئی بہانہ چاہیئے چاہے کسی کو مارنا ہو یا خود مرنا۔ اللہ ہی اس دنیا اور اس کے لوگوں کو ہدایت بخش سکتاہے ہر طرف نفرت اورپیسے کا کھیل پے۔ محبت اس دنیا سے عنقا نظر آتی ہے لوگ ذہن کی بجائے پیٹ سے سوچتے نظر آتے ہیں۔ انسان کا خون انتہائی سستا ہو گیا ہے۔