کراچی: "دماغ خور امیبا" نے لڑکی کی جان لے لی

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2015
گزشتہ برس نیگلیریا وائرس کے باعث 14 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے—۔فائل فوٹو/ اے پی
گزشتہ برس نیگلیریا وائرس کے باعث 14 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے—۔فائل فوٹو/ اے پی
ماہرین کے مطابق کراچی کوسپلائی کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے جو شہریوں کو نیگلیریا میں مبتلا کرنے کا باعث ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
ماہرین کے مطابق کراچی کوسپلائی کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے جو شہریوں کو نیگلیریا میں مبتلا کرنے کا باعث ہے—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

کراچی: صوبائی محکمہ صحت نے جان لیوا وائرس نیگلیریا (دماغ خور امیبا) کی وجہ سے رواں سال کی پہلی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

محکمہ صحت کے عہدیداران کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک 18 سالہ لڑکی اریبہ نیگلیریا وائرس کے باعث ہلاک ہوئی۔

گلستان جوہر کی رہائشی اریبہ کو گزشتہ ہفتے تشویش ناک حالت میں نجی ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔

ہسپتال میں انھیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا جہاں پیر کو وہ اس جان لیوا وائرس کے باعث انتقال کر گئیں، تاہم انتظامیہ کی جانب سے ہلاکت کی تصدیق بدھ کے روز کی گئی۔

ماہرین کے مطابق کراچی کوسپلائی کیے جانے والے پانی میں کلورین کی مقدار خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے جو شہریوں کو نیگلیریا میں مبتلا کرنے کا باعث ہے ۔

صوبائی محمکہ صحت کے ایک افسر کے مطابق 'نیگلیریا کا باعث بننے والے دماغ خور امیبا کا خاتمہ پانی میں کلورین کی سطح کو برقرار رکھ کر کیا جا سکتا ہے'۔

ڈاکٹروں کے مطابق نگلیریا کی بیماری سے بچاؤ کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ بغیر کلورین ملے پانی میں نہانے اور تیراکی سے گریز کیا جائے۔

کراچی میں اس جان لیوا وائرس نے پہلی مرتبہ دو برس قبل سر اٹھایا تھا، جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ گزشتہ برس نیگلیریا وائرس کے باعث 14 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں