واشنگٹن: صدر بارک اوباما نے جنوری میں ایک انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران ایک امریکی شہری وارن وائن سٹائن اور ایک اطالوی مغوی جیووانی لو پورٹو کی ڈرون حملے میں حادثاتی ہلاکت پر معافی مانگی ہے۔

اوباما نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ہلاکتوں کی پوری ذمہ داری اٹھاتے ہوئے واقعہ کا مکمل جائزہ لینے کا حکم دیتے ہیں۔

صدر نے بتایا کہ دونوں مغوی پاکستان اور افغانستان سرحد کے قریب القاعدہ کے ایک ٹھکانے پر کارروئی میں ہلاک ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مشن بھی خطے میں دوسرے مشنز کے مروجہ اصولوں کے تحت کیا گیا تھا۔

اوباما کے مطابق، ان کے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں تھیں کہ دونوں مغوی القاعدہ کے اس ٹھکانے پر موجود ہیں۔

’بطور ایک شوہر اور ایک والد میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ آج وائن سٹائن اور لو پورٹو کے اہل خانہ کس کرب میں مبتلا ہوں گے‘۔

’جو کچھ بھی ہوا مجھے اس پر انتہائی افسوس ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ اس سانحہ سے کچھ سبق حاصل کر سکیں۔ہم پوری کوشش کریں گے کہ آئندہ ایسی غلطی نہ ہو‘۔

اوباما نے بتایا کہ انہوں نے اس آپریشن کی کچھ تفصیلات عام کی ہیں تاکہ متاثرہ خاندان جان سکیں کہ آپریشن میں کیا ہوا۔

یاد رہے کہ وائن سٹائن جے آسٹن ایسوسی ایٹس کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر تھے، جنہیں اگست ،2011 میں لاہور سے اغوا کیا گیا تھا۔

القاعدہ نے ان کے اغوا کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ردعمل

ہلاک ہونے والے امریکی رضاکار وارن سٹائن کی بیوی ایلین نے القاعدہ کے شدت پسندوں کو اپنے شوہر کی ہلاکت کا سب سے بڑا ذمہ دار ٹھرایا ہے۔

ایلین نے ایک جاری بیان میں کہا کہ وہ اور ان کا خاندان وارن سٹائن کو بازیاب کرانے کی امریکی اور پاکستانی کوششوں سے مایوس ہوئے۔

’ہم پر امید تھے کہ امریکی اور پاکستانی حکومت کے ارباب اختیار وارن سٹائن کو بازیاب کرانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے‘۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امریکی حکومت کی جانب سے ڈرون حملے کی تحقیقاتی رپورٹ کی منتظر ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں خاص طور پر پاکستان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکام نے ان کے شوہر کے کیس کو مناسب ترجیح نہیں دی۔

جہاں تک واشنگٹن کا تعلق ہے، ایلین نے کچھ سیاست دانوں اور ایف بی آئی حکام کو تو سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں امریکی حکومت کے دوسرے عناصر سے ملنے والی مدد مایوس کن رہی۔

تبصرے (0) بند ہیں