سقوط ڈھاکا: 'ہندوستانی مداخلت کا نوٹس لیا جائے'

اپ ڈیٹ 09 جون 2015
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ—۔فائل فوٹو/ اے پی پی
ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ—۔فائل فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران پاکستان مخالف بیانات کا سخت نوٹس لیا ہے، جس میں انھوں نے 1971 کے دوران سابق مشرقی پاکستان میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے بیان سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہندوستان کا پڑوسی ملک پاکستان میں انتہائی منفی کردار ہے۔

میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ ہندوستانی سیاستدانوں کا نہ صرف قول اور فعل اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے بلکہ وہ دیگر ممالک میں مداخلت پر بھی فخر کا اظہارکرتے ہیں۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ڈھاکا یونیورسٹی میں پاکستان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی کے اصول پر یقین رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہمسایہ ممالک بشمول ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رہیں۔

مزید پڑھیں:مودی کا پاکستان پر دہشت گردی پھیلانے کا الزام

قاضی خلیل اللہ نے مزید کہا کہ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں ہندوستانی وزیراعظم کا بیان انتہائی افسوسناک ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کےعوام مضبوط تعلقات کی تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام نے برطانوی سامراج سے آزادی کے لیے مشترکہ جدوجہد کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں نفرت کا بیج بونے کی ہندوستانی کوششیں ناکام ہوں گی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے سابق مشرقی پاکستان میں مداخلت کے ہندوستانی اعتراف کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:انڈین وزیر کے بیان پر پاکستان کی سخت تشویش

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ انڈیا 26/11 جیسے واقعے سے بچنے کے لیے انتہائی اقدامات اٹھائے گا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کانٹے سے کانٹا‘ نکالنا چاہیئے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز نے منوہر پاریکر کے اس بیان پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بیان سے انڈیا کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کیے جانے کے خدشات مزید پختہ ہوتے ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے جب ایک منتخب حکومت کا وزیر ایک دوسرے ملک میں دہشت گردی کی وکالت کررہا ہے۔

دوسری جانب، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ ہندوستانی وزیر کا بیان دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کا کھلا اعلان ہے۔

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ منوہر پاریکر نے خاص طور پر کہا کہ دہشت گردی پر مبنی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے بجائے انہیں مزید بڑھاوا دیا جائے گا۔

تاہم گزشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے پاکستان مخالف بیانات سے گبھرانے کی ضرورت نہیں اور اس سلسلے میں موثر حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے۔

آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ پاک ہندوستان تعلقات کے حوالے سے بہتری آئے گی۔

تبصرے (2) بند ہیں

Khuram Jun 09, 2015 12:45pm
شکر ہے کوئی بیان دفترِ خارجہ سے بھی آیا۔ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ۔۔۔
Israr Muhammad Khan Yousafzai Jun 09, 2015 08:12pm
مودی نے کوئی الزام یا انکشاف نہیں کیا 1971ء کی جنگ میں بھارت شریک تھا پاکستانی فوج نے ھندوستان کی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے مودی نے بنگلہ دیش کو مسکا لگانے کیلئے بیان دیا ھے اس میں کوئی نئی بات نہیں