امریکا میں جاری نسل پرستی پر اوباما کو تشویش

20 جون 2015
امریکا کے صدر باراک اوباما نے ملک میں جاری نسل پرستی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے — فائل فوٹو/ رائٹرز
امریکا کے صدر باراک اوباما نے ملک میں جاری نسل پرستی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے — فائل فوٹو/ رائٹرز

واشنگٹن: افریقی نژاد عیسائیوں کے چرچ پر گذشتہ دنوں ہونے والے حملے میں 9 افراد کی ہلاکت پر امریکی صدر باراک اوباما نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں جاری نسل پرستی کو امریکی معاشرے پر بد نما داغ قرار دیا ہے۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی پولیس گذشتہ روز چرچ پر ہونے والے حملے کو ’ہیٹ کرائم‘ یا ’نفرت انگیز جرم‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

امریکی صدر نے سان فرانسسکو میں ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا کہ ’حملہ آور کے عزائم ہمیں نسل پرستی کی یاد دلاتے ہیں جو ہمارے معاشرے پر بدستور ایک داغ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ہمیں مشترکہ کوششیں کرنی ہوگی۔‘

مزید پڑھیں: امریکا:چرچ پر حملہ،عبادت میں مصروف 9افراد ہلاک

براک اوباما نے کہا کہ ’ہم نے اس سلسلے میں بہت کامیابی حاصل کی ہے تاہم ہمیں چوکس رہنا ہوگا کیونکہ یہ اب بھی ہمارے معاشرے کا حصہ ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ نسل پرستی امریکا کی نوجوان نسل کے ذہنوں میں زہر بھر رہی ہے اور اس سے ہماری جمہوری اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

براک اوباما نے ملک میں اسلحہ رکھنے کے قانون پر دوبارہ بحث شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں عوامی رائے کو مدِنظر رکھے۔

لواحقین کا ملزم کا معاف کرنے کا اعلان

گذشتہ روز چرچ پر حملے کے ملزم ڈلن روف کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں حملے میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون کی بیٹی نے حملہ آور ’ڈلن روف‘ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’میں تمھیں معاف کرتی ہوں'، تاہم ملزم نے کسی بھی قسم کے تاثرات کا اظہار نہیں کیا۔

ڈلن روف کو قتل کے 9 الزامات میں چارلسٹن کی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔ عدالت میں پیشی پر ڈِلن روف نے اپنے نام، عمر اور پتے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ بے روزگار تھا۔

ڈلن کے خاندان نے گذشتہ دنوں اپنے وکیل کے ذریعے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ’ہم اس رات پیش آنے والے واقعے پر اپنے صدمے اور غم کو بیان نہیں کر سکتے، جو کچھ ہوا ہمیں اس پر بہت افسوس ہے۔‘

جمعے کو چارلسٹن کے سپورٹس ارینا میں چرچ حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے دعائیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔

خیال رہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ چارلسٹن میں قائم تاریخی چرچ ایمینوئل افریقن میتھوڈسٹ میں پیش آیا تھا جو امریکا میں افریقی نژاد امریکی عیسائیوں کا قدیم چرچ تصور کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں