لوڈ شیڈنگ،ہلاکتیں:وزراءسےاستعفی کامطالبہ

23 جون 2015
اسمبلی کے بائیکاٹ کے بعد حزب اختلاف کے رہنماء میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
اسمبلی کے بائیکاٹ کے بعد حزب اختلاف کے رہنماء میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں ۔۔۔ فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد: ملک میں شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی اور گرمی سے شہریوں کی ہلاکتوں پر قومی اسمبلی میں حزب اختلاف نے شدید احتجاج اور واک آوٹ کیا۔

اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ملک میں شدید گرمی سے ہلاک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مسلم لیگ (ن) اور شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ تو پنکھے ہاتھ میں لے کر کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے تھے، پیپلز پارٹی کے دور میں آپ عوام کو جلاو گھیراؤ پر اکساتے تھے، ہم نے تو سندھ کے وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کو پنکھے نہیں پکڑائے۔

کراچی کی صورتحال کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سرد خانوں میں لاشیں رکھنے کی جگہ ختم ہوگئی ہے، حکومت کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے احتجاج کیا تو اجلاس کو تھوڑا روک دیا جاتا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

رکن اسمبلی جمشید دستی جمشید دستی اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور انہوں نے اسپیکر کے سامنے بجٹ دستاویزات پھاڑ کر پھینک دیئے۔

اسپیکر ایاز صادق نے اس موقع پر جمشید دستی کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ دستاویزات پر اللہ کا نام بھی لکھا ہے، آپ کے خلاف کارروائی کرنا پڑے گی، جمشید دستی کے خلاف تحریک استحقاق التوا میں ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل حزب اختلاف کی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے عارف علوی، شاہ محمودقریشی، متحدہ قومی موومنٹ کے رشید گوڈیل، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ شریک ہوئے۔

اجلاس میں مشاورت کے بعد جمعہ کو کراچی میں ہلاکتوں پر یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں لوڈ شیڈنگ سے ملک بھر میں اموات کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن رہنماؤں نے سپریم کورٹ سے بھی انسانی اموات پر سوموٹو لینے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اموات پر غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا جائے گا ۔

انہوں نےبتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے توانائی بحران اور کراچی ہلاکتوں پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں 450 سے زائد افراد بجلی نہ ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے ، سپریم کورٹ انسانی اموات پر سوموٹو نوٹس لے، کاش آج افتخار چوہدری ہوتے تو وہ سوموٹو لیتے۔

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ سمیت پورے ملک میں ہلاکتیں ہوئیں جس کی ذمہ دار حکومت ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی اس صورتحال پر استعفیٰ دیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ لوڈشیڈنگ سے ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دے۔

صورتحال بہتر ہوئی ہے، وزیر پانی و بجلی

قومی اسمبلی سے خطاب میں وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ رمضان کے ابتدائی روزے سخت گرمی میں گزرے اس کو تسلیم کرتے ہیں مگر اب صورتحال بہتر ہو چکی ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک پر وفاقی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، اور یہ کنٹرول کے الیکٹرک میں موجود انتظامیہ کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کا کنٹرول دوبارہ واپس لینے کا ارادہ نہیں رکھتی یہ حکومت کی پالیسی نہیں ہےکہ نجکاری کرکے اداروں کا کنٹرول واپس لیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں