ماتحت عدالتیں مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کی پابند

ٹرائل کے بعد  ہائیکورٹ 90روز میں مقدمات کا فیصلہ سنانے کی پابند ... فائل فوٹو: اے ایف  پی
ٹرائل کے بعد ہائیکورٹ 90روز میں مقدمات کا فیصلہ سنانے کی پابند ... فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کو مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کا پابند کر دیا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار، جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کا فیصلہ جسٹس ثاقب نثار نے تحریر کیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سول کورٹ ٹرائل مکمل ہونے کے بعد 30روز میں فیصلہ سنائے گی، ڈسٹرکٹ کورٹ 45 روز، ہائیکورٹ 90 روز میں مقدمات کا فیصلہ سنائیں۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو جج وقت کی پابندی کرنے میں ناکام رہیں گے، ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بروقت فیصلے کے بغیر انصاف ممکن نہیں، عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اگر جج فیصلے نہیں سناتے تو عدلیہ داغ دار ہوگی۔

خیال رہے کہ پاکستانی عدالتی نظام پر متواتر یہ اعتراض سامنے آتا رہا ہے کہ فیصلوں میں تاخیر سے سائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عوامی سطح پر تاثر ہے کہ عدالتوں میں ٹرائل کے لیے بھی کوئی وقت معین نہیں اور نہ ٹرائل کے بعد فیصلہ جلد سنایا جاتا ہے جس سے فیصلے اس قدر تاخیر سے ہوتے ہیں کہ دعویٰ باپ کرتا ہے اور اس مقدمے کا فیصلہ بیٹا یا بیٹے کا بیٹا (پوتا) سنتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Ashian Ali Malik Jun 26, 2015 08:30pm
its a breaking news in real
rasheedahmad Jun 26, 2015 11:57pm
یہ ایک اچھا اقدام ہے میرا کیس بی تین سال سے ہے لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے
Israr Muhammad Khan Yousafzai Jun 27, 2015 12:16am
بلکل درست اور صحیح اقدام ھے اس پر عمل درامد یقینی بنانے کی ضرورت ھوگی حاصکر دیوانی مقدمات تو 50 سال تک چلتے رہتے ھیں سپریم کورٹ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے اکثر دیکھا گیا ھے کہ ایک قتل کے مقدمے میں جیل میں ھوتا ھے انکی اپیل ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں سالوں سال تک پڑی رہتی ھے اور بندہ کی سزا پوری ھوجاتی ھے اور اپیل کی تاریح نہیں لگتی
Muhammad Ayub Khan Jun 27, 2015 09:13am
hum bhi dekheyN gey jab is hukum paramal hoga