اسلام آباد: پاکستان ریلویز کے حکام قومی احتساب بیورو کی جانب سے ریلویز تاریخ کے سب سے بڑے سکینڈل رائل پام گالف اور کنٹری کلب کیس کی تحقیقات میں سست روی پر بظاہر ناخوش دکھائی دیتے ہیں۔

یہ کلب 2001 لاہور میں مبینہ طور پر ایک نجی کمپنی کو انتہائی کم قیمت میں فروخت ہونے والےبیش قیمت پلاٹ پر قائم کیا گیا تھا۔

اس کیس کی تحقیقات 2010 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے لے کرنیب کے حوالے کر دی گئی تھی۔

یہ کیس سپریم کورٹ میں داخل ہے لیکن نیب اسے ریلویز کے مجموعی مالیاتی بحران کی جامع تحقیقات کے ایک حصہ کے طور پر دیکھتا ہے۔

ریلویز کے ڈائریکٹر جنرل (لیگل) طاہر پرویز نے ڈان کو بتایا انہوں نے بارہا نیب کو ریلویز تاریخ کے اس سب سے بڑے سکینڈل کی تحقیقات تیز کرنے کی درخواست کی ۔

پرویز کے مطابق، نیب پر واضح کر دیا گیا تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود وہ تحقیقات جاری رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیب اور ریلویز حکام کے درمیان آخری ملاقات ایک مہینے پہلے ہوئی ، جس میں مختلف مقدموں پر غور کیا گیا۔

’نیب حکام کا رویہ مایوس کن ہے۔ حتی کہ انہیں رائل پام گالف اور کنٹری کلب مقدمے کی تاریخ ہی نہیں پتہ‘۔

اس کیس پر 2007 سے تحقیقات جاری ہیں اور ایک اندازے کے مطابق، اس اراضی کو بیچنے سے قومی خزانے کو دس ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

ریلویز حکام نے بتایا کہ نیب سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ بزنس ٹرین کے معاملہ کی تحقیقات میں تیزی لائے لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

بزنس ٹرین کے معاملے میں اب تک ریلویز کو 2.5 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے کیونکہ ٹرین چلانے والی نجی کمپنی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 31 لاکھ کے بجائے یومیہ ریلویز کو22 لاکھ روپے ادا کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Aug 11, 2015 07:55am
koyi hoga jis key ehsaan mand hongey kuch log