پاکستانی ڈرامے اپنی روایتی کہانیوں اور ایک جیسے کرداروں کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ ہے نا؟

مگر ایسا ہر بار نہیں ہوتا۔ پاکستانی فلم بن روئے دیکھتے ہوئے، مجھے ایک بات کا اندازہ ہوا: اگرچہ ہم اپنے ڈراموں میں سسرال کو ولن اور پیچاری بہو کا کردار دکھاتے ہیں جس کے ساتھ ہر کوئی برا سلوک کرتا ہے۔ ہم کب سے قریبی رشتے داروں کی شادیوں کو قبول کرنے لگے؟ یا ایک لڑکی کو اپنی بہن کے انتقال کے بعد اپنے سابقہ بہنوئی سے شادی کرنی پڑی؟

کسی خاص رشتے سے جڑی باتیں آپ کو غیرمطمئن کرسکتی ہیں اور آپ کو زیادہ کوشش کرنا پڑتی ہے۔ ایسے ہی ٹیلیویژن کے پانچ جوڑوں کو ہم نے منتخب کیا ہے:

ماہرہ خان اور عدنان ملک (صدقے تمہارے)

رشتے کی حیثیت: قریبی رشتہ دار جو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگے البتہ ایک دوسرے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

اس ڈرامے میں ماہرہ خان نے شنو اور عدنان ملک نے خلیل کا کردار ادا کیا تھا جن کا رشتہ بچپن میں ہی طے کردیا گیا تھا۔ اس ڈرامے میں دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب خلیل کسی اور شہر جاکر رہنے لگا جس کے بعد شنو سے اس کا کوئی رابطہ نہیں تھا جس کے باوجود شنو کو خلیل سے محبت ہوگئی۔

تعجب کی بات یہ تھی کہ ہیرو ہیروئین خاندان کی ایک تقریب کے دوران ملے اور ایک دوسرے کو جانے بغیر محبت کرنے لگے جیسے ان کے اندر ایک دوسرے کو پہچاننے کی کوئی مشین لگی ہو۔

آمنہ شیخ اور عدنان صدیقی (مات)

رشتے کی حیثیت: سابقہ بہنوئی جو شوہر بنے پھر طلاق ہوئی اور پھر بہنوئی بن گئے۔

اس ڈرامے میں صبا قمر (سمن) اور آمنہ شیخ (ایمن) بہنیں تھی اور عدنان صدیقی (فیصل) ان کے خالہ زاد بھائی جن کا رشتہ صبا قمر سے طے ہوا، البتہ صبا قمر کے عدنان سے الگ ہونے کے بعد آمنہ شیخ کی شادی عدنان صدیقی سے کرادی گئی لیکن صبا قمر کی محبت میں گرفتار عدنان صدیقی نے ایک بار پھر آمنہ کو چھوڑ دیا اور ایک بار پھر صبا قمر سے شادی کرلی۔

ایسا لگتا ہے کہ عدنان صدیقی نے اس ڈرامے میں اسلام میں چار شادیوں کی اجازت کو کافی سنجیدگی کے ساتھ لیا۔

علیشبا یوسف اور بابر علی (ایک نظر میری طرف)

رشتے کی حیثیت: بیوہ جس کی شادی اپنے سابقہ دیور سے ہوگئی۔

اس ڈرامے میں عیلشباہ نے صفت کا کردار ادا کیا جب کہ ان کے دیور بابر علی نے رضا کا۔ صفت کے شوہر کی موت کے بعد ان کے دیور رضا کی نظر میں اپنی بھابھی کی مدد کا واحد راستہ اسے شادی لگا، جس کے بعد وہ دیور سے ان کے شوہر بن گئے۔ شاید پاکستانی ڈراموں میں زیادہ تر اس قسم کے کردار ہی ادا کیے جاتے ہیں۔

فواد خان اور ثانیہ سعید (نم)

رشتے کی حیثیت: میاں بیوی عمر کے بڑؑے فرق کے ساتھ۔

اس ڈرامے میں فواد کی شادی بچپن میں ثانیہ سعید سے کرادی جاتی ہے جس کے بعد وہ تعلیم حاصل کرنے ملک سے باہر چلا جاتا ہے۔ واپس آنے کے بعد وہ اداکارہ کنزہ (نیلم) سے بھی شادی کرلیتا ہے جس کے بعد اس کی پہلی بیوی مہ جبیں صرف گھر کی دیکھ بھال کرنے کے لیے رہ جاتی ہے۔

اس ڈرامے میں اس بات کو دکھایا گیا ہے کہ آج بھی کچھ معاشروں میں عورت کی کوئی عزت نہیں اور مرد کتنا بھی تعلیم یافتہ ہو اور خود کو دوسروں سے مختلف بتائے وہ ان رسومات کی پابندی کرتا چلا جارہا ہے۔

عدنان صدیقی اور صنم جنگ (میرے ہمدم میرے دوست)

رشتے کی حیثیت: ایک بڑی عمر کا آدمی اپنے دوست کی بیٹی کی محبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

اس ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ ایمن (صنم جنگ) کے والد (فرحان علی آغا) اپنی بیٹی کی جانب کوئی خاص توجہ نہیں دیتے جس کے بعد اسے زندگی کی مشکلات سے حیدر (عدنان صدیقی) نے نکالا۔

چونکہ ڈراموں میں عمر کا فرق بہت زیادہ معنی نہیں رکھتا یہی وجہ ہے کہ اس ڈرامے میں یہ دونوں زندگی بھر کے بندھن میں بندھ گئے.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں