کراچی: فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرام سرکل نے فیس بک پر جعلی آئی ڈی کے ذریعے لڑکی کو ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے سب انسپکٹر غلام محمد کے مطابق فرقان حسن نامی شخص کے خلاف ایک شہری کی جانب سے سائبر کرائم سرکل میں درخواست دی گئی تھی کہ ملزم 'میمن ٹائیگر' کی جعلی آئی ڈی سے اُن کی بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے ساتھ ساتھ غیر اخلاقی پیغامات بھیج رہا ہے.

جس کے بعد سائبر کرائم سرکل نے کارروائی کر کے فرقان حسن کو کراچی کے علاقے جوڑیا بازار میں اس کے گھر سے گرفتار کرلیا جبکہ ملزم کا کمپیوٹر اور موبائل بھی قبضے میں لے لیا گیا.

سب انسپکٹر غلام محمد کے مطابق ملزم کے خلاف 2015/25 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ اس کے خلاف مزید کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:سائبر کرائم : آپ کو کیا معلوم ہونا چاہیے

سائبر کرائم سے مراد ہر ایسی سرگرمی ہے، جس میں کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کسی کو ہدف بنایا جائے یا مجرمانہ سرگرمیاں کی جائیں یا پھر کمپیوٹر کی دنیا سے جڑی ایسی سرگرمیاں جو یا تو غیرقانونی ہو یا انہیں مخصوص فریقین کی جانب سے خلاف قانون سمجھا جائے.

عام فہم انداز میں بات کی جائے تو مختلف سطحوں پر لوگوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی، ہیکنگ، سوشل نیٹ ورکس میں استحصال، معلومات انفراسٹرکچر پر سائبر حملے، سائبر دہشتگردی، مجرمانہ رسائی، فحش پیغامات، ای میلز، دھمکی آمیز پیغامات و ای میلز، ڈیٹا تک غیرقانونی رسائی وغیرہ سائبر کرائم کے ذمرے میں آتے ہیں.

ہمارے قومی قانونی ڈھانچے میں سائبر کرائمز کی روک تھام کے حوالے سے الیکٹرونک ٹرانزیکشن آرڈنینس 2002 اور پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 جیسے قوانین نافذ ہیں، جبکہ 2009 میں پریوینٹیشن آف الیکٹرونک کرائمز آرڈنینس بھی سامنا آیا مگر وہ نافذ نہیں کیونکہ وہ تاحال فعال نہیں ہوسکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں